کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 95
سے ایک جنازہ گذرا کائنات کے امام نے فرمایا:’’یہ آرام پانے والا یا آرام دینے والاہے؟صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو سمجھ نہیں آئی ،کائنات کے امام نے فرمایا :ایماندار نیک عمل کرنے والا بندہ تو مرکر دنیا کی تکالیف،مصیبتوں اور غموں سے نجات پاکر اللہ تعالیٰ کی رحمت میں آرام پاتا ہے، اور بےایمان،فاسق و فاجرکے مرنے سے دوسرے لوگ،شجر،درخت اور چوپائے آرام پاتے ہیں۔‘[1] اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی زندگی خوشحال اورپر سکون ہو تو نیک اعمال میں جلدی کریں ۔جیسا کہ کائنات کے امام نے فرمایا: ’بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنْ الدُّنْيَا‘[2] ’’ ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جلد جلد نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے صبح آدمی ایمان والا ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو ایمان والا ہوگا اور صبح کافر اور دنیوی نفع کی خاطر اپنا دین بیچ ڈالے گا۔‘‘ دکھوں،غموںاورپریشانیوںسےچھٹکاراحاصل کرناچاہتےہیںتونیکیوںکی طرف جلدی کریں۔اعمال صالحہ ایسی نیکیاں ہیں جو ظاہر طور پر ہلکی پھلکی ہیں ، جنہیں ہم معمولی سمجھ کر ضائع کردیتے ہیں،حالانکہ قطرے قطرے سے سمندر بنتا ہے،کئی چھوٹی چھوٹی نیکیاں مل کر ایک بہت بڑےاجر و ثواب کا باعث بن سکتی ہیں پھر ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ کسی انسان کی معمولی سے نیکی کی وجہ سے اس کی مغفرت کر دیتا ہے جیسا کہ حدیث ِ مبارکہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ ایک آدمی چل رہا تھا، اسی دوران میں اسے پیاس لگی وہ ایک کنویں میں اترا اور اس سے پانی پیا، کنویں سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا
[1] صحیح البخاری:حدیث۔6147،صحیح المسلم۔950 [2] صحیح المسلم :باب الآبار علی الطرق اذا لم یتا ٔ ذبھا