کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 92
حدیث قدسی ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں جیسا وہ مجھ سے گمان رکھے جب وہ میرا ذکر کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اگر اپنے جی میں ذکر کرے تو میں بھی اسے اپنے جی میں یاد کرتا ہوں،اور اگر وہ کسی مجلس میں میرا ذکر کرے تو میں اس سے بہتر مجلس میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔ ‘‘{[1] ذکر اللہ کا فائدہ :جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہو جائےتوکیا پھر پریشانیاں ،دکھ اور غم اس کے قریب آئیں گے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ( وَالذّٰكِرِيْنَ اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّالذّٰكِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا) [الاحزاب:35] ’’بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں (ان سب کے)لئے اللہ تعالیٰ نے (وسیع مغفرت)اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے‘‘۔ انبیاعلیہ السلام کو بھی اللہ تعالیٰ نے ذکر کرنے کا حکم دیا۔ جبزکریا علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں: [ھُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهٗ ۚ قَالَ رَبِّ ھَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۚ اِنَّكَ سَمِيْعُ الدُّعَاۗءِ][آل عمران:38] ’’اسی جگہ زکریا (علیہ السلام)نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما۔ بیشک تو دعا کا سننے والا ہے۔‘‘ فرمان باری تعالیٰ ہے: [وَاذْكُرْ رَّبَّكَ كَثِيْرًا وَّسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْاِبْكَارِ][ آل عمران:41] ’’تو اپنے رب کا ذکر کثرت سے کر اور صبح شام اسی کی تسبیح بیان کرتا رہ ‘‘۔ یونس علیہ السلام ایک بہت بڑے غم ،پریشانی اور دکھ و مصیبت میں مبتلا ہوتے ہیں ایک بہت بڑی مچھلی
[1] صحیح المسلم:باب الحث علی ذکرہ اللہ تعالیٰ ،ج4ص2061