کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 90
تیسرا علاج :کثرت سے استغفار و توبہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے عذاب پر حاوی ہے ، انسان جب کسی مصیبت پریشانی اور غم میں مبتلا ہو جائے تو اسے چائے کہ اللہ تعالیٰ سے کثرت کے ساتھ استغفار و توبہ کرے،یعنی فوراََ اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے پرور دگار سے مغفرت طلب کرے، اور اس کی طرف رجوع کرے، سچی توبہ کرتے ہوئے گناہوں کو چھوڑ نے کا عہد کرے، کیونکہ اکثر مصائب انسان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: [وَمَآ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِيْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَيْدِيْكُمْ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ][الشوری:30] ’’تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے، اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے‘‘۔ اور یہ تو اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے ورنہ اگر ہمارے ہرگناہ پر پکڑ ہوتی ، جیسااللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰي ظَهْرِهَا مِنْ دَاۗبَّةٍ][الفاطر آیت: 45] ’’اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب ان کی پکڑ فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا‘‘۔ انسان جب گناہ کرتا ہے تو اس کا نتیجہ پریشانی اور غم کی صورت میں سامنے آتا ہے کیونکہ گناہ کی لذت وقتی اور عارضی ہوتی ہے، اور گناہوں کی نحوست اس کے دن کا آرام اور راتوں کی نیند چھین لیتی ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: [اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ يُمَتِّعْكُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى] [ ہود:3]