کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 89
’’یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سواء جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا‘‘۔ نیزفرمایا:(اِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَاْوٰىهُ النَّارُ ۭوَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ] [ المائدہ:72]’’یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا‘‘۔ دوسرا علاج: تقویٰ جس مسلمان کو تقویٰ کی دولت نصیب ہو جائے وہ غموں اور پریشانیوں سے آسانی سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنی آسانیاں اور کشادگی پیدا کردیتے ہیں کہ وہ اندازہ بھی نہیں کر سکتا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: [وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰٓي اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ ] [الاعراف:96] ’’اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے‘‘۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: [ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا وَّيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ] [الطلاق:2،3] ’’اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہےاور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو‘‘۔ تفسیر یعنی آزمائشوں ،مصیبتوں،غموں اور پریشانیوں سے نکلنے کا راستہ پیدا فرمادیتا ہے اور رزق بھی عطا فرماتا ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے: [ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ اَمْرِهٖ يُسْرًا][الطلاق : 4] ’’اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ تعا لیٰ اس کے (ہر) کام میں آسانی کر دے گا‘‘۔