کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 85
فطری اور پیدائشی خوف کی ایک تیسری قسم بھی بنائی گئی ہے ،یعنی وہ خوف جو بذات خود مثبت یا منفی میں سے کسی نوعیت کا بھی حامل نہیں جیسے وہ انسان جو اندھیروں کا عادی نہیں ہوتا اسے تاریکیوں سے ڈر لگنا شروع ہو جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ تاہم خوف کی یہ نوعیت اگرچہ بذات خود تو معصیت کے ارتکاب اور ترک اطاعت میں کوئی دخل نہیں رکھتی لیکن اگر یہی صورت بندے کے لئے کسی فعل معصیت میں مانع ہو جائے یا کسی فعل اطاعت کا موجب بن جائے تو یہ بھی مثبت اور منفی ہو جاتی ہے۔ اسی طرح خوف کی متعدد صورتیں ہیں جیسا کہ موت کا خوف ،لوگوں کا ڈر ،کسی بیماری کا خوف ،فقروغربت کا خوف اورغیر محفوظ مستقبل کا خوف ان کے علاوہ متعدد ایسے اسباب و موثرات ہیں جو انسان میں خوف کو جنم دیتے ہیں۔ الیأس:(مایوسی) مایوسی اس ذہنی کیفیت کو کہتے ہیں جس میں انسان اس وقت مبتلا ہوتا ہے جب وہ اپنی آرزوں کے ناموافق حالات پاتا ہے۔یہ امید کے بر عکس ہے ، ناامیدی ایک ایسا مرض ہے کہ جسے ہمیشہ منفی صورت میں اثر انداز ہونے والی پریشانی خیال کیا جاتاہے ۔اس سے پستیاں مقدر بنتی ہیں ۔مایوس انسان زندگی کی دوڑ میں بہت پیچھے چلا جاتاہے ۔ وہ غوروفکر کی صلاحیت کھوبیٹھتا ہے۔ اس سے انسانی آزادی ختم ہو کر رہ جاتی ہے۔مایوسی سے ترقی و ایجادات اور حصول مقاصد میں بہت بڑی رکاوٹ آکھڑی ہوتی ہے۔مایوس انسان کا شیطان متلاشی ہوتا ہے ۔ اس کے ملنے سے شیطان کی فرحت و سرور کی کوئی انتہاء نہیں رہتی۔ پھر وہ ان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے۔ جن پہلوؤں سے وہ غالب ہوتے ہیں انہیں خوشنما بنا کر پیش کرتا ہے۔ تاکہ یہ اپنے سارے نظام زندگی میں ان کے تابع ہو جائیں۔دشمنان اسلام کو ایک سپر طاقت کی صورت میں پیش کرتا ہے۔ ان کی عقل و فکر اور صنعتی ترقی کو بڑا چڑھا کردکھاتا ہے۔ یہاں تک کہ مایوسیوں کے مارئے ہوئے لوگ پکا راٹھتے ہیں’’ہم ان ترقی یافتہ قوموں کے ہم پلہ کیسے ہوسکتے ہیں ہماری حالت اور ان کی حالت کےکیسے برابر ہو سکتی ہے؟ یہ ایسی بڑی پریشانی اور خطرناک مرض ہے جسکی وجہ سے مسلمانوں کے بڑے