کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 7
جاری ہے ، وہ جب چاہتاہے اس ہوا کو طوفان اور آندھی بنا دیتاہے ۔
{وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ } [الحاقہ: 6]
ترجمہ :’’ قومِ عاد کو زنّاٹے کی آندھی سے ہلاک کردیاگیا‘‘۔
{فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَى كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ} [الحاقہ: 7]
ترجمہ :’’ اِس آندھی میں تُم یوں انہیں بچھڑا ہوا دیکھوگے ، گویا وہ کھجوروں کے کھوکھلے تنے ہیں ‘‘۔
یہ پانی جو بقائے حیات کے لیے ناگزیر ہے ، وہ جب چاہتے ہیں اسے طُغیانیوں میں بدل دیتے ہیں :
{ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلَّا مَنْ رَحِمَ } [هود: 43]
’’ نوح علیہ السلام کی قوم سیلاب میں ڈوب گئی اور اُس کی زَدسے کوئی نہ بچ سکا ۔ ان کے سوا جن پر اللہ نے رحم کیا ۔‘‘
یہ آواز جو مطالب کے اظہار کے لیے ازبس ضروری ہے ۔ وہ جب چاہتے ہیں اُس آواز کو عذاب میں بدل دیتے ہیں ۔
{وَمِنْھمْ مَنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَة}
’’ ان میں سے کچھ ایسے تھے جو چنگھاڑ کی گرفت میں آگئے ‘‘۔
یہ زمین جس پر ہم چلتے ہیں ، جب اس کی مشیت ہوتی ہے ، تو زمین انکار کردیتی ہے کہ ہم اُس پر چل سکیں :
{ وَمِنْهُمْ مَنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُمْ مَنْ أَغْرَقْنَا وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ} [العنكبوت: 40]
’’ ان میں سے کچھ ایسے تھے ، جنہیں ہم نے زمین میں دھنسادیا اور بعض کو ہم نے غرق کردیا ، اللہ تو کسی پر زیادتی نہیں کرتا ہے ، یہ انسان ہی ہیں جو اپنے آپ پر ظلم ڈھاتے ہیں ‘‘۔
وہ اللہ لطیف وحکیم ہیں ، جب چاہتے ہیں نعمت کو عذاب میں بدل دیتے ہیں ۔ مال اگر اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے ، تو اللہ کی نعمت ہے او ریہی مال اگر اللہ سے عزیز تر ہو جائے ، اندیشہ وغم کا باعث ہو اور بخل ،