کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 69
یہ تو سترے کی لمبائی (طول) کا مسئلہ ہوا۔ یہ موٹا، یعنی چوڑا کتنا ہو؟ اس کی تحدید نہیں کی جا سکتی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سترہ برچھی یا نیزہ بھی ہوتا تھا۔ اور اس کی چوڑائی سب کو معلوم ہے۔ اس لیے اصل مسئلہ صرف لمبائی کا ہے۔ تاہم خط کھینچنے والی روایت صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح یہ روایت بھی صحیح نہیں ہے کہ سترہ نمازی کے بالکل سامنے نہ ہوبلکہ دائیں یا بائیں جانب ہو۔ کیونکہ اصل سترہ تو وہی ہے جو اس کے بالکل سامنے، یعنی اس کی سیدھ میں ہو۔ بغیر سترہ بعض چیزوں کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اگر نمازی کے آگے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو گدھا، کالا کتا اور عورت، مرد کی نماز کو قطع کر دیتے ہیں۔‘‘ پوچھا گیا: کالا کتا ہی کیوں، سفید وغیرہ کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’کالا کتا شیطان ہے۔‘‘ [1] قطع کر دینے کا مطلب اکثر علماء یہ بیان کرتے ہیں کہ نماز کے خشوع خضوع میں فرق آ جاتا ہے۔ جب کہ امام احمد، امام ابن قیم وغیرہما نے ظاہری مفہوم مراد لیا ہے کہ نماز باطل ہو جاتی ہے۔ اس کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں فرمایا گیا ہے: ’تعاد الصلاۃ من ممر الحمار و المرأۃ و الکلب الاسود[2] ’’ گدھے، عورت اور سیاہ کتے کے گزرنے پر نماز لوٹائی جائے۔‘‘ تاہم خیال رہے عورت کا گزرنا (جس سے نماز ٹوٹ جائے گی) اور ہے اور عورت کا نمازی کے آگے لیٹے ہونا اور بات ہے جو جائز ہے، اس سے نماز میں کوئی خلل واقع نہیں ہو گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا لیٹی ہوتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے۔[3]اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سوئے ہوئے
[1] صحیح المسلم:کتاب الصلاۃ، باب قدر ما یستر المصلی [2] السلسلۃالصحیحۃ للالبانی، 7/959، حدیث:3333 [3] سنن ابی داود، حدیث: 710و دیگر کتب احادیث