کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 64
تیسری مثال : سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’من اشترى شاة مصراة فلينقلب بھا فليحلبھا، فإن رضي حلابھا أمسكھا، وإلا ردها ومعھا صاع من تمر‘[1] ترجمہ :’’رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جس نے دودھ روکے ہوئے بکری خریدی پھر لے جا کر اس کا دودھ نکالا پس اگر وہ اس کے دودھ سے راضی ہو تو رکھ لے ورنہ واپس کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے‘‘۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک واقعہ نقل کرتے ہیں جوکہ قاضی ابی الطیب الطبری سے منقول ہے فرماتے ہیں :’’ہم بغداد کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس ایک خراسانی شخص آیا اور مصراۃ کا مسئلہ دریافت کیا ہم نے اسے جواب دیا اور مسئلہ مذکورہ میں سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے استدلال کیا ۔تو اس شخص نے سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ کی شخصیت پر طعن کیا اس کا یہ طعن کرنا تھا کہ آسمان سے ایک سانپ گرا جو مجلسمیں دیگرلوگوں کو کراس کرتے ہوئے اس خراسانی شخص کے پاس آیا اسے ڈسا جس سے اس کی وہیں موت واقع ہوگئی ۔ [2] عہد رسالت کا ایک واقعہ : عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا أَکَلَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِمَالِهِ فَقَالَ کُلْ بِيَمِينِکَ قَالَ لَا أَسْتَطِيعُ قَالَ لَا اسْتَطَعْتَ مَا مَنَعَهُ إِلَّا الْکِبْرُ قَالَ فَمَا رَفَعَھا إِلَی فِيهِ۔‘‘ [3]
[1] صحیح مسلم : حدیث (1524) [2] مجموع الفتاوى(4/539) [3] صحیح المسلم: کتاب الأشربۃ ۔ باب آداب الطعام والشراب وأحکامھما