کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 62
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا مذاق اڑانے والوں کی چند مثالیں : پہلی مثال: سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’ أما يخشى أحدكم، أو ألا يخشى أحدكم إذا رفع رأسه قبل الإمام أن يجعل الله - عز وجل- رأسه رأس حمار،أو يجعل صورته صورة حمار‘[1] ترجمہ :’’آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی جو اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لیتا ہے اس بات کا خوف نہیں کرتا کہ اللہ اس کے سر کو گدھے کا سا سر بنا دے یا اللہ اس کی صورت گدھے کی سی صورت بنا دے‘‘۔ ایک محدث بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے دمشق کا رخت سفر باندھا تاکہ وہاں کے مشہور محدث سے علم حدیث حاصل کرسکیں ۔کہتےہیں میں نے دیکھا کہ وہ شیخ حدیث بیان کر رہے ہیں لیکن چہرہ ڈھانپا ہوا ہے جس وجہ سے ان چہرہ نظر نہیں آرہا تھا ۔کہتے ہیں جب میں نے ایک لمبا عرصہ اس محدث کے ساتھ گذار لیا اور انہوں نے محسوس کرلیا کہ میں حدیث کے حصول میں بہت زیادہ حریص ہوں تو اس شیخ نے اپنے چہرہ کا پردہ ہٹادیا کہتے ہیں کیا دیکھتاہوں کہ ان کا چہرہ گدھے کا چہرہ ہے۔ اس پر انہوں نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے نماز کے دوران امام سے سبقت لے جانے سے بچ کر رہنا ۔کیونکہ میں نے جب یہ حدیث پڑھی یعنی سیدنا ابوھریرۃ والی راوایت جو اوپر گذری ہے ۔ تو میں نے کہا یہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ کسی انسان کا چہرہ گدھے کا بن جائے اور سوچا کہ کیوں نہ تجربہ کیا جائے ! کہتے ہیں اسی تجربے کیلےمیں نے سجدہ میں امام سے پہلے سر اٹھالیا تو میرا چہرہ ایسا بن گیا جیسا تو دیکھ رہا ہے یعنی گدھے کا ‘‘[2] دوسری مثال :کثیر بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں دمشق کی مسجد میں سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ
[1] صحیح البخاري رقم: (659)، ومسلم رقم: (427) [2] فتح الملهم شرح صحيح مسلم (2/ 64)، وتحفة الأحوذي بشرح جامع الترمذي(3/152)