کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 61
جبکہ کسریٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط کو پھاڑ ڈالا اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایاجس کے انجام میں اللہ تعالیٰ نے اس کی سلطنت کو پارہ پارہ کردیا ۔ اوراس جہانِ فانی میں سلطنت کسروی کا کوئی وجود باقی نہ رہا ۔ درحقیقت یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ { إن شانئك هو الأبتر } [الكوثر: 3]، ’’ یقیناً تیرا دشمن ہی لا وارث اور بےنام و نشان ہے‘‘۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذا ق اڑانے والوں کی نسلیں ختم ہوجاتی ہیں ، صفحہ ہستی سے ان کا نام ونشان مٹ جاتاہے ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :’’ ایک نصرانی اسلام لایا اور اس نے سورت بقرہ اور سورت آل عمران پڑھی پھر نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا کاتبِ وحی مقرر ہو گیا اس کےبعدپھر وہ مرتدہوکر نصرانی ہو گیا اور مشرکوں سے جا ملا وہ کہا کرتا کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) صرف اتنا ہی جانتے ہیں جتنا میں نے ان کو لکھ دیا ہے پھر اس کو اللہ تعالیٰ نے موت دی تو لوگوں نے اس کو دفن کر دیا جب صبح کو دیکھا گیا تو زمین نے اس کی لاش کو باہر پھینک دیا تھا لوگوں نے کہا یہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھیوں کا فعل ہے چونکہ ان کے ہاں سے بھاگ آیا تھا اس لئے انہوں نے اس کی قبر کھود ڈالی چنانچہ ان لوگوں نے اس کو دوبارہ حتی الامکان بہت گہرائی میں دفن کیا۔ دوسری صبح بھی اس کی لاش کو جب زمین نے باہر پھینک دیا تو لوگوں نے کہا یہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے اصحاب کا فعل ہے کیونکہ وہ بھاگ آیا تھا پھر انہوں نے جتنا گہرا کھود سکتے تھے کھود کر اس کی لاش کو دفن کر دیا لیکن تیسری صبح بھی جب زمین نے اس کی لاش کو باہر پھینک دیا تب لوگوں نے سمجھا کہ یہ بات آدمیوں کی طرف سے نہیں تب انہوں نے اسےیوں ہی پڑا رہنے دیا‘‘۔[1] اسی طرح آپ قریش کےان سرداروںکا انجام سیرت وتاریخ کی کتابوں میں پڑھ لیںخود اندازہ ہوگا کہ مستہزئین میں اللہ تعالیٰ کی کیا سنت اور کیا طریقہ رہاہے ۔
[1] صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 868