کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 60
واکراہ کی صورت میں کلمہ کفر کہنے والے کا دل اگرایمان پر مطمئن تھاتو اس کاعذر قبول کیا ،لیکن مذاق کرنے والوں کا عذر قبول نہیں کیا بلکہ فرمایا:[وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ، لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ﴾ [التوبہ: 66،65]
’’اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ ،اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے رہ گئے ہیں ۔تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بےایمان ہوگئے ۔۔۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نےلاعلمی ،جہالت اور انجانے میں گناہ کرنے والے کو ناقابل مؤاخذہ قرار دیا ۔ ( لیکن مذاق کرنے والے کا عذر کسی صورت بھی قبول نہیں کیا )۔[1]
اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان سے مذاق کرنے کا انجام :
ذیل میں مستہزئین کے حوالے سے چند واقعات نقل کئے جاتے ہیںکہ اللہ کے رسول اور اس کے فرامین کا تمسخر اڑانے والے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے کس طرح کے عبرتناک انجام سے دوچار کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والوں کاعبرتناک انجام :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسر اور قصریٰ دونوں کی طرف اپنے خطوط بھیجے کہ وہ اسلام کو قبول کرلیں دونوں نے اسلام قبول نہیں کیا لیکن ان میں سے قیصر روم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خط کی تکریم اور عزت کی اور خط لانے والے کی خاطر داری اور تکریم کی تو اس کی بادشاہت باقی رہی ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتےہیں :
’’فيقال: إن الملك باق في ذريته إلى اليوم"، ولا يزال الملك يتوارث في بعض بلادهم‘‘.
’’کہا جاتاہے کہ بادشاہت آج بھی قیصر کے خاندان میں باقی اور جاری ہے اور ابھی تک بعض علاقوں میں ان کی جانشینی پشت در پشت قائم ہے ‘‘۔
[1] إعلام الموقعين(3/78)