کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 6
میں عاص کا خاتمہ ہوا ۔ [1]
(4) اسود بن مطلب اور اُس کے ساتھی جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو دیکھتے ، آنکھیں مٹکاتے ۔ آپ نے بد دُعا فرمائی کہ اے اللہ اسود کو اس قابل نہ چھوڑ کہ یہ آنکھیں مٹکا سکے ۔ اسود ایک کیکر کے درخت کے نیچے جاکر بیٹھا ہی تھا کہ اپنے لڑکوں کو آواز دی :
’’ مجھے بچاؤ ! مجھے بچاؤ! میری آنکھوں میں کوئی کانٹے چبھورہا ہے ‘‘۔ لڑکوں نے کہا ’’ ہمیں تو کوئی نظر نہیں آتا‘‘۔ اسود چلّا تا رہا ، مجھے بچاؤ، میری آنکھوں میں کوئی کانٹے چبھورہاہے ، یہ کہتے کہتے وہ اندھا ہوگیا۔ [2]
(5) اسود بن عبد یغوث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتاتھا ۔ اُسے اپنی عقل پر بڑا ناز تھا ۔ ایسی بیماری ہُوئی کہ مُنہ سے پاخانہ آتا تھا ۔ اسی بیماری میں فوت ہُوا ! یہ ہے تفصیل اس آیت کی :
{ إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا} [الأحزاب: 57]
ترجمہ :’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذاء دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے نہایت رسواکن عذاب ہے‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دینے والوں کی ہلاکت اور تباہی کی تفصیلات حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ ، جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ ، طبرانی رحمہ اللہ اور بیہقی رحمہ اللہ نے دی ہیں ۔
عذاب کی انواع واقسام :
جیسے اُس کی نوازشیں بے حد وحساب ہیں ، اُس کے عذاب کی قسمیں بھی بے شمار ہیں ۔ وہ بڑا لطیف اور حکیم ہے ، وہ اس کائنات کی جس شے کو چاہے عذاب میں بدل دے ، یہ ہوا جس سے انسان کے سانس کی آمد وشد
[1] ابن الاثیر ، ج : 2
[2] ابن الاثیر ، ج : 2 ص: 27