کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 54
میں گرا دیتے ہیں اس لئے پاکستانیوں کے ٹھکانے پر داروغہ کی ضرورت نہیں ‘‘۔ والعیاذ باللہ ۔ جہنم جیسے ہولناک مقام کو طنز ومزاح میں لاکر اس کی ہیبت کو کم کرنے کی پوری کوشش کی گئی حالانکہ جہنم کی صفات اگر کوئی بندہ قرآن مجید میں پڑھ لے تو اس کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں :’’مارأیت مثل النار نام ھاربھا‘‘۔ جیسا ’’ میں نے جہنم جیسی خطرناک جگہ نہیں دیکھی کہ جس سےبھاگنے والا سویا رہے ‘‘۔ جہنم جیسی خطرناک جگہ سے نکلنا اللہ کی مشیئت کے بغیر محال ہے ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہکی جان ہے جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے‘‘ ۔ [1] جہنم اللہ تعالیٰ کا سخت ترین عذاب ہے ۔اس لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں اللہ تعالیٰ سے جہنم کے عذاب کی پناہ مانگا کرتے تھے ۔ اور جن جن سورتوں میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کا تذکرہ ہے ان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’مجھے سورت ہود، واقعہ، مرسلات، عَمَّ يَتَسَائَلُونَ اور إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ نے بوڑھا کر دیا ہے‘‘۔ [2] ضرب الامثال اور محاوروں میں استہزائیہ جملوںکا استعمال : اسی طرح بہت سے محاروں میں سے ایسے محاورے بھی ہیں جن میں شعائرِ اسلام کا مذاق اڑایا گیاہے ۔ جیسا کہ عموما لوگ یہ مثال بیان کرتے ہیں کہ بھائی فلاں شخص تو ’’ احمقوں کی جنت میں رہتاہے ‘‘!۔ والعیاذباللہ ۔ جنت جیسی عظیم نعمت جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مارأیت مثل الجنۃ نام طالبھا‘‘۔
[1] صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 482 [2] جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1245