کتاب: البیان شمارہ  18 - صفحہ 5
							
						
								
’تبّاَ لک الِھٰذا جمعتنا‘ ’’ تیرا ناس ہو ۔ کیا اسی لیے تونے ہمیں اکھٹا کیا تھا ‘‘؟ 
اسی پر یہ سورۃ نازل ہوئی :  {تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ} [المسد: 1]
ترجمہ :’’ ابولہب کے ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہُوا ‘‘۔ 
واقعہ بدر کے سات روز بعد ابولہب کو ایک زہریلا دانہ نکلا ، بیماری متعدی تھی ، کوئی قریب نہیں پھٹکتا تھا ، سارے بدن میں زہر سرایت کرگیا ، اِسی حالت میں فوت ہوا ۔ تین دن تک لاش پڑی رہی ، فضا متعفّن ہوگئی۔ اُس کے گھر والے اس اندیشے سے کہ اس کی بیماری کہیں اِنہیں نہ لگ جائے ، اسے ہاتھ نہ لگاتے تھے ۔ چند حبشی مزدوروں کو بُلا کر لاشے کو اُٹھایا گیا۔ مزدوروں نے ایک گڑھا کھودا اور لکڑیوں سے دھکیل کر اُس کے لاشے کو گڑھے میں ڈالدیا[1]یہ ہے {وَأُتْبِعُوا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً}اور یہ ہے {  خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا}
(2)  ابو جہل اس امت کا فرعون تھا ، اس کی انانیت کو اس طرح عذاب دیا گیا کہ دو بچوں کے ہاتھوں مارا گیا ۔[2]
(3)  عاص بن وائل سہمی سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے والد تھے ، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ٹھٹھا اُڑاتے تھے ۔ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے ہاں جتنے بیٹے ہوئے اُن کی زندگی میں ہی وفات پاگئے ۔ 
عاص نے کہا : 
’انّ محمّدا ابتر لا یعیش لہ ولد‘
’’ محمد مقطوع النسل ہیں ان کا کوئی لڑکا زندہ نہیں رہتا ‘‘۔ 
اسی پر یہ آیت نازل ہوئی :{إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ } [الكوثر: 3]
ترجمہ :’’آپ کا دشمن ہی مقطوع النسل ہے‘‘۔ 
ہجرت کے ایک ماہ بعد کسی جانور نے پیر پر کاٹا ، اس قدر پھولا کہ اُونٹ کی گردن کے برابر ہوگیا ، اسی
						    	
						    
						    	[1] روح المعانی ، ص 262، ج : 2
[2] صحیح البخاری : کتاب الجھاد،ص :443، ج : 1