کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 45
بلکہ فضیلت میں کئی کروڑ پتی صحابہ کئی غیرکاروباری صحابہ کی نسبت بلند تر درجے پر ہیں، بلکہ عشرہ مبشرہ قریب قریب سبھی کے سبھی خوشحال تاجر پیشہ ور لوگ ہیں اور صحابہ کے مابین سب سے افضل... پس ”زہد“ وغیرہ کی حقیقت اور مفہوم سمجھنے کےلیے صحابہ رضی اللہ عنھم کی وہ مجموعی تصویر ہماری نگاہ سے اوجھل نہیں ہو جانی چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے معاشرے کے اندر تشکیل دی تھی اور نہ ہی وہ ’تنوع‘ نظر انداز ہونا چاہیے جو صحابہ رضی اللہ عنھم کے مابین کمال انداز میں پایا گیا اور جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باقاعدہ برقرار رکھا۔ تو معلوم ہوا کہ ”زہد“، جیسا کہ سلف سے منقول ہے، یہ ہے کہ دنیا آدمی کے ہاتھ میں ہو نہ کہ دل میں، چاہے وہ کروڑوں کا مالک کیوں نہ ہو۔ اور یہ اسی وقت ہوگا جب اس دل میں کوئی ایسی حقیقت بسا لی گئی ہو جس کے ہوتے ہوئے دنیا کےلیے اور دنیا کے کروڑوں اربوں کےلیے آدمی کے دل میں کوئی جگہ پائی ہی نہ جائے۔ اربوں کھربوں روپے بھی ہوں تو ان کو سمانے کےلیے دل میں نہیںہاتھ ہی میں جگہ ملے! یہ پیمانے بدل جانا ہی زہد کی اصل حقیقت ہے۔دنیا جتنی بھی بڑی ہو اور جتنی بھی زیادہ حاصل ہوگئی ہو، پیمانہ آخرت کا ہو تو اس میں دنیا بھلا کیا حیثیت رکھے گی؟ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی زاہد نہیں ہو سکتا۔ مگر ہم دیکھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے نو (9)گھر بسا رکھے ہیں اور نو (9)گھروں کے حقوق بدرجۂ اتم ادا کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملکیت میں سو بکریاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخراجات کےلیے فدک میں زرعی زمین کا ایک قطعہ مختص ہے۔ گھر میں بڑی بڑی دیر تک کچھ نہیں پکتا تو یہ کوئی اس لئے تھوڑی ہے کہ ہاتھ خالی ہے! بلکہ اس لئے کہ دل بڑا ہے!!! ’النبی أولیٰ بالمؤمنین من أنفسھم ‘یہ اللہ تعالیٰ کا نبی ہے جس کو مومنوں کی اس سے کہیں بڑھ کر فکر ہے جتنی کہ خود ان کو اپنی یا اپنے اہل خانہ کی فکر ہوسکتی ہے۔ یہ دنیا کی زاہد ترین جماعت کےقائد ہیںاور جماعتوں، تحریکوں اور ’’انقلابات‘‘ کی تاریخ میں سب سے بہتر اور سب سے روشن مثال پیش کر سکنے والےراہنما لہٰذا ان کے گھر میں مہینوں چولہا نہیں جلتا تو یہ اس کی ان پہاڑ جیسی ذمہ داریوں کی وجہ سے، جن سے خود اس کے سوا کوئی واقف ہو ہی نہیں سکتا۔ ان کے گھر میں بھوک بستی ہے تو اس لئے کہ یہ ایک ایسی