کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 4
کے بغیر تڑپتی ہے ۔ انسان کا ملعون ہونا یہی ہے کہ اُسے اللہ کی رحمت سے محروم کردیا جاتاہے ۔ اُس کی رحمت سے سیراب نہ ہونے کی وجہ سے رُوح مُرجھاجاتی ہے ۔اِس پر افسردگی اور پژمردگی طاری ہوجاتی ہے اور وہ ایک دردوکرب محسوس کرتی ہے ۔ بد اعمالیوں کی سب سے پہلی سزا جو اس دُنیا میں ملتی ہے ، وہ ملعون ہونا ہے اور اس کی رحمت سے دُور ہونا ہے ، رُوحانی اذیّت میں مُبتلا ہونا ہے ، اندیشہ ہائے دُور ودراز میں گرفتار ہونا ہے ، سرکا کھولنا ، رُوح کا دردوکرب میں مبتلا ہوناہے ۔ ذلّت ورسوائی : جب نافرمانی اور بڑھے تو اس کا عذاب ذلّت ورسوائی کی صورت میں ہوتاہے ۔ لوگوں کے دلوں سے اس کی عزّت اُچک لی جاتی ہے ۔ معاشرے میں اُسے ذلیل ورُسوا کیا جاتاہے ۔ اس کے گناہوں کی تشہیر کی جاتی ہے ۔ اُس کے عیوب کا پَردہ چاک کیا جاتاہے ۔ قرآن اس عذاب کو’خزی‘سے تعبیر کرتا ہے ۔ قرآن مجید نے کہا: تم قرآن کے بعض حصّوں کو مانتے ہواور بعض حصوں سے انکار کرتے ہو : { فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا} [البقرة: 85] ترجمہ :’’ اس کا صِلہ تمہیں اس کے سوا کیا مِل سکتاہے کہ زندگی میں تمہیں ذلیل ورسوا کیا جائے ‘‘۔ ایک دوسری جگہ کہا :{وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُولَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَنْ يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ } [البقرة: 114] ’’ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو مسجدوں میں ذکرِ الٰہی سے روکتاہے اور اُنہیں ویران کرنے میں کوشاں ہے ‘‘ ۔۔۔۔ ۔ اِسی دنیا میں اُن کو ذلیل ورسوا کیا جاتاہے‘‘ ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء دینے والوں کا حشر : قرآن وضاحت سے کہتاہے کہ جولوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء دیتے ہیں ، اللہ اسی دُنیا میں اُن پر لعنتیں بھیجتاہے۔ (1) ابولہب جس کا نام عبد العزّیٰ تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی تایا تھا ۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بعثت کے بعد قریش کو اکٹھا کیا اور اللہ کا پیغام سُنایا تو سب سے پہلے ابو لہب ہی نے تکذیب کی اور کہا :