کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 38
زہد و تقویٰ کے فضائل سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کا قول ہے : [جلساء الله تعالى غدًا أهل الورع والزهد[[1] ترجمہ: ’’کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہم مجلس زاہد اور متقی لوگ ہوں گے ‘‘۔ امام سفيان الثور ی رحمہ اللہ زہد کے بارے میں رقمطراز ہیں کہ: [عليك بالورع يخفف اللہ حسابك،ودع ما يريبك إلى مالايريبك،وادفع الشك باليقين يسلم لك دينك[[2] ترجمہ : ’’تم زہد و تقویٰ کو لازم پکڑ لو تمہارا حساب آسان ہوگا اور وہ چیز چھوڑدے جو تجھے شک میں ڈالے، اور اسے اختیار کر جس کی بابت تجھے شک وشبہ نہ ہو۔ اور شک کو یقین سے رفع کرو تمہارادین محفوظ ہوجائیگا‘‘۔ بعض صحابہ کرام سے منقول ہے جن میں سیدنا ابی بکر الصدیق بھی شامل ہیں :’کناندع سبعين بابًا من الحلال؛مخافة أن نقع في بابٍ من الحرام‘۔[[3] ترجمہ :’’ہم ستر سے زائد حلال چیزیں ترک کرتے تھے اس خوف سے کہ کہیں ہم حرام میں نہ پڑ جائیں ‘‘۔ لیکن ورع اور زہد کے مفاہیم کو سمجھنا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ زہد و تقویٰ اور ورع کے غلط مفہوم نے امت اسلامیہ کو افراط و تفریط کے نہج پر گامزن کردیا اور منہج سلف صالحین سے بہت دور کردیا جبکہ انبیا علیہم الصلاۃ ولسلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اورتابعین و تبع تابعین رحمہم اللہ کے منہج سے ہی زہد و تقویٰ کی مثالیں ہمارے لئے مشعل راہ ہونی چاہئیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔ { فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا } [البقرۃ: 137] ترجمہ:’’ پھر اگر وہ اس جیسی چیز پر ایمان لائیں جس پر تم ایمان لائے ہو تو یقینا وہ ہدایت پا گئے‘‘۔
[1] حوالہ مذکورہ( 2/ 22) [2] الورع لابن أبي الدنيا ص: 112 [3] مدارج السالكين ابن القيم۔ص2،ص25