کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 26
زہد کا حقیقی اسلامی تصور حافظ محمد سلیم[1] زہد کے حوالے سے ایک نظریہ یہ ہے کہ ترکِ دنیا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو ترک کردینا زہد ہے !۔ تصوف کے حاملین صوفی ازم کا پرچار کرنے والے اچھا کھانا پینا ، پہننا ، رھن سہن اپنانا یہ سب ان کے نزدیک زہد کے منافی ہے ۔ وہ زہد کو تصوف میں تلاش کرتے ہیں لہٰذا اچھا کھانا موجود ہونے کے باوجود اس میں پانی ڈالنا اور پھر کھانا ، اچھا لباس موجود ہونے کے باوجود پھٹا پرانا اور بوسیدہ پہننا ، مسجد کو چھوڑ کر لوگوں سے الگ تھلگ کسی جھونپڑی کو مسکن بنا لینا قبرستان میں کہیں کٹیاں میں رھائش کرنا ،یا شہر سے دور رھبانیت کی زندگی گذارنا مذکورہ امور کو انتہائی درجے کا زہد شمار کرنا ، سراسر قرآن وسنت کی تعلیمات کے منافی ہے بلکہ قرآن مجید میں موجود اللہ تعالیٰ کے واضح حکم کی بھی نافرمانی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ } [المائدة: 87] ترجمہ :’’ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو اور حد سے آگے مت نکلو، بیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘۔ زہد کا لفظی معنی ہے دور رہنا ، اپنے آپ کو بچانا۔ زہد کا معنی و مفہوم جبکہ دنیا کی راحت کو آخرت کی راحت طلب کرنے کے لئے ترک کر دینا حقیقی زہد ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ شرعاً زہد یہ ہے کہ ان مرغوب چیزوں کو ترک کر دینا جو آخرت کے
[1] مفتی المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی