کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 22
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادانہ کرنے کے نتائج )1(ایسے شخص کی دعا ئیں قبول نہیں ہوتیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ،وَانْھَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ،قَبْلَ أَنْ تَدْعُوا فَلَا يُسْتَجَابَ لَكُمْ‘ ترجمہ: نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو اس سے پہلے کہ تمہاری دعائیں قبول ہونا بند ہوجائیں۔[1] (2)ایسے شخص پر اللہ کی لعنت ہے۔ سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ الرَّجُلُ يَلْقَى الرَّجُلَ، فَيَقُولُ:يَاهَذَااتَّقِ اللہ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَكَ،ثُمَّ يَلْقَاهُ مِنَ الْغَدِفَلَايَمْنَعُهُ ذَلِكَ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَقَعِيدَهُ فَلَمَّا فَعَلُواذَلِكَ ضَرَبَ اللہ قُلُوبَ بَعْضِھمْ بِبَعْضٍ،ثُمَّ قَالَ:لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَوَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ إِلَى قَوْلِهِ فَاسِقُونَ ثُمَّ قَالَ:كَلَّا وَاللہ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِوَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ وَلَتَأْطُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا وَلَتَقْصُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ قَصْرًا‘ ترجمہ: ’’پہلی خرابی جو بنی اسرائیل میں پیدا ہوئی وہ یہ تھی کہ ایک شخص دوسرے شخص سے ملتا تو کہتا کہ اللہ سے ڈرو اور جو تم کر رہے ہو اس سے باز آجا ؤکیونکہ یہ تمہارے لئے درست نہیں ہے، پھر دوسرے دن اس سے ملتاتو اس کے ساتھ کھانے پینے اور اس کی ہم نشینی اختیار کرنے سے یہ چیزیں (غلط کاریاں) اس کے لئے مانع نہ ہوتیں، تو جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ نے بھی بعضوں کے دل کوبعضوں کے دل کے ساتھ ملا دیا‘‘۔ پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی:
[1] سنن ابن ماجہ:کتاب الفتن،باب الأمر بالمعروف والنھی عن المنکر۔حدیث4004۔ حسن