کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 17
دوسرا اصول: تبلیغ کے لئے نرمی نہایت ضروری ہے۔
نرمی کے ساتھ تبلیغ کرنے سے لوگوں کے دلوں میں بات اتر جاتی ہے اور وہ سننے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں کئی لوگ ہدایت پر آجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰنے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہم ترین خوبی بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ :
[فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَھُمْ ۚ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ][آل عمران:159)
ترجمہ: ’’اللہ کی یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ (اے پیغمبر) آپ ان کے حق میں نرم مزاج واقع ہوئے ہیں۔ اگر آپ (خدانخواستہ) تند مزاج اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب لوگ آپ کے پاس سے تتر بتر ہوجاتے‘‘۔
نیز اللہ تعالیٰ نے موسی اور ہارون علیھما السلام سے فرمایا:
[اِذْهَبَآ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰى ښ فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّيِّنًا لَّعَلَّهٗ يَتَذَكَّرُ اَوْ يَخْشٰى ][طہ: 43، 44]
ترجمہ:’’فرعون کے ہاں جاؤ، وہ بڑا سرکش ہوگیا ہے۔ دیکھو، اسے نرمی سے بات کہنا، شاید وہ نصیحت قبول کر لے یا (اللہ سے) ڈر جائے۔‘‘
تیسرا اصول:
ہر شخص کو اپنی حیثیت کے مطابق تبلیغِ دین کا فریضہ انجام دینا چاہئے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرماتے ہوئے سنا:
’مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ،فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ،فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ،وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإيمَانِ][1]
ترجمہ:’’تم میں سے جو شخص بھی کسی برائی کو دیکھے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے (روکے)، اور اگر ایسا
[1] صحیح المسلم:کتاب الأیمان،باب بیان کون النھی عن المنکرمن الایمان،حدیث52