کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 14
[مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ ڏ الْخَنَّاسِ ۝۽ الَّذِيْ يُوَسْوِسُ فِيْ صُدُوْرِ النَّاسِ ۝ۙ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ] [الناس:4-6] ترجمہ:’’ اس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو (وسوسہ ڈال کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا رہتا ہے۔ خواہ وہ جنوں سے ہو یا انسانوں سے‘‘۔ نوٹ: چونکہ یہ شر پسند انسان اور شیاطین انسان کو گمراہ کرنے کے لئے کوششیں کرتے رہتے ہیں اس لئے ایک دوسرے کی اصلاح بہت ضروری ہے تاکہ لوگ ان کے وسوسوں سے محفوظ رہ سکیں۔ دین حق کے خلاف کفار کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے بھی نصیحت بہت ضروری ہے: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [يُرِيْدُوْنَ لِيُطْفِــــُٔـوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ ۭ وَاللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهٖ وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ ][الصف: 8] ترجمہ: ’’یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کرکے رہے گا۔ خواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘۔  منافقین کی شرارتوں سے بچنے کے لئے نصیحت و خیرخواہی بہت ضروری ہے۔ منافقین آستین کے سانپ ہوتے ہیں جو مسلمانوں کے درمیان رہ کر اسلام کے بارے میں بدگمانیاں پیدا کرتے ہیں اور اپنی عقل کو غلط استعمال کرتے ہوئے دین میں ایسے ایسے غلط شبہات پیدا کرنے کی کوششیں کرتے ہیں جن کی وجہ سے نادان اور دنیا پرست لوگ انہیں اسکالر سمجھ کر ان کی بات کو حرف آخر اور عقلمندی کی بات کا درجہ دیتے ہیں حالانکہ ایسے لوگ نہ صرف اسلام کے دشمن ہیں بلکہ انسانیت کے بھی دشمن ہیں کیونکہ انہی لوگوں کی وجہ سے لوگ اپنے خالق کے دین پر شک کرنے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں انتشار و اختلاف کو فروغ ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَالْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ ۘ يَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ لْمَعْرُوْفِ