کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 13
 نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکناـ مومنوںکی صفت ہے۔ قرآن مجید میں ہے: [وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاۗءُ بَعْضٍ ۘ يَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَيُطِيْعُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۭ اُولٰۗىِٕكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ ۭاِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ][التوبہ: 71] ترجمہ: ’’مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں جو بھلے کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں، وہ نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں ۔ یہی لوگ ہیں، جن پر اللہ رحم فرمائے گا بلاشبہ اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے‘‘۔ نفس امارہ سے بچنے کے لئے امر بالمعروف ونھی عن المنکرضروری ہے۔ انسان کے مختلف نفس ہیں جن میں سے ایک نفس امارہ ہے جو برائی پر اکساتا ہے، قرآن کریم میں ہے: [وَمَآاُبَرِّئُ نَفْسِيْ ۚاِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوْۗءِ اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّيْ ۭاِنَّ رَبِّيْ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ][یوسف:53] ترجمہ: ’’اور میں اپنے آپ کو پاک صاف نہیں کہتا کیونکہ نفس تو اکثر برائی پر اکساتا رہتا ہے مگر جس پر میرے پروردگار کی رحمت ہو ۔ یقینا میرا رب معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے‘‘۔ نوٹ: نفس امارہ کا کام ہی یہی ہے کہ وہ انسان کو بہکائے لہذا ایک دوسرے کی اصلاح کے ذریعے نفس امارہ کا زور ٹوٹ جائے گا۔ شر پسند جن و انس سے بچنے کے لئے امر بالمعروف ونھی عن المنکربہت ضروری ہے۔ ایسے انسانوں اور جنات سے اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم ہے جو برائی کو خوبصورت بناکر پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: