کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 125
(5)امام ابن القیم رحمہ اللہ
المنار المنیف میں فرماتے ہیں :’ومن ذلك أحاديث الأبدال والأقطاب والأغواث والنقباء والنجباء والأوتاد كلها باطلة على رسول الله صلى الله عليه وسلم‘
یعنی :’’ ابدال ، اقطاب نقباء ،نجباء اوتاد سے متعلقہ تمام احادیث باطل ہیں‘‘۔ [1]
(6)محمد طاہر بن علی الصدیقی الھندی الفتنی رحمہ اللہ
تذکرۃ الموضوعات میں اس روایت کو لائے اور فرمایا: ’فِيهِ مَجَاهِيل‘[2]یعنی اس میں مجہول راوی ہیں۔
(7) نور الدین علی بن محمد الکنانی رحمہ اللہ
تنزیہ الشریعۃ میں عبدالرحیم بن یحییٰ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’عبد الرَّحِيم بن يحيى الأدمِيّ عَن عُثْمَان بن عمَارَة بِحَدِيث كذب فِي الأبدال قَالَ الذَّهَبِيّ أَتَّھمهُ بِهِ أَو عُثْمَان‘ [3]
یعنی عبدالرحیم بن یحی عثمان بن عمارۃ سے ایک جھوٹی حدیث بیان کرتا ہے، حافظ ذہبی فرماتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ عبدالرحیم یا عثمان نے اسے گھڑا ہے۔
(8)علامہ حلبی رحمہ اللہ
نے ’کشف الحثیث عمن رمي فی وضع الحدیث ‘میں عبدالرحیم بن یحی اور عثمان بن عمارہ کا تذکرہ کیا اور دونوں پر حافظ ذہبی کی جرح نقل کرتے ہوئے اس موضوع روایت کا بھی اشارۃً تذکرہ کیا۔
[1] المنار المنیف:صفحہ نمبر 136
[2] تذکرۃ الموضوعات: 194/1
[3] تنزیہ الشریعۃ : 79/1