کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 107
طلب کی گئی،سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں مسلم بحریہ کو مضبوط تر بنایا۔ مسلمانوں نے درحقیقت قرآنی حکم کی پیروی میں خشکی اور سمندری حدود میں تسخیرکائنات کا بیڑہ اٹھایا تھا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے:[اَللّٰهُ الَّذِيْ سَخَّرَ لَكُمُ الْبَحْرَ لِتَجْرِيَ الْفُلْكُ فِيْهِ بِاَمْرِهٖ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ ](الجاثیہ:12) ترجمہ:’’وہ اللہ تو ہے جس نے سمندر کوتمہارے لیے مسخر کر دیا تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں اور بحری جہاز اس میں چلیں اورتاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو،اور شکر گزار بنو‘‘۔ زمانہ قدیم میں چھوٹی کشتیوں اور چھوٹے جہازوں سے سمندری سفر کیا جاتا تھا لیکن سورۃ الرحمٰن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ:[وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَــٰٔتُ فِي الْبَحْرِ كَالْاَعْلَامِ](الرحمٰن:24) ترجمہ:’’اور اسی کے ہیں چلنے والے (جہاز)جو اونچے اٹھے ہوئے ہیں سمندر میں پہاڑوں کی مانند‘‘۔اس آیت میں ترقی یا فتہ سمندر کے بحری بیڑوں کی طرف اشارہ تھا کہ ایک وقت آئے گا جب پہاڑوں کی مانند جہاز سمندروں میں رواں دواں ہوں گے‘‘۔ اولین جہاز ساز قرآن حکیم اور دیگر آسمانی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ معلوم انسانی تاریخ کاپہلا اسلامی جہازسیدنا نوح علیہ السلام نے حکم خداوندی سے بنایا تھا۔ فرمان الٰہی ہے:[وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا ](ھود:37) ترجمہ:’’اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور وحی کے مطابق ایک بحری جہاز بنائے‘‘۔ یہ بحری جہاز کس طرح تعمیر ہوا اس کا تذکرہ بھی موجود ہے۔ [وَحَمَلْنٰهُ عَلٰي ذَاتِ اَلْوَاحٍ وَّدُسُرٍ](القمر:13) ترجمہ’’اور ہم نے اس(نوح) کو تختوں اور کیلوں سے بنی ہوئی چیز پر سوار کیا۔‘‘اور اس جہاز میں ہر چیز کا جوڑا سوار کیا گیا تھا۔