کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 100
اس لیے ہمیں چاہیے کہ مشکل ہو یا آسانی ہو،ہم ہر وقت اللہ تعالیٰ سے دعا ئیں مانگتے رہیں۔آپ اندازہ لگائیں،انبیاء علیہ السلام پر بھی جب کوئی پریشانی یا غم یا تکلیف آئی تو انھوں نے بھی سب سے پہلے دعا کا سہارا لیا۔ہم سب کے والد آدم علیہ السلام ایک نافرمانی سرزد ہو جانے کی وجہ سے پریشان ہوئے،تو اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ دعا سکھلائی[رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَاوَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ](اعراف:23) ’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہو جائیں گے‘‘۔ سیدنانوح علیہ السلام کی دعا: [اَنِّىْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ]( القمر:10) ’’میں (کافروں کے مقابلے میں)کمزور ہو تو میری مدد فرما‘‘۔ سیدنازکریا علیہ السلام کی دعا: [رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْدًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْوٰرِثِيْنَ]( انبیاء:89) ’’اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے۔‘‘ سیدنا ایوب علیہ السلام کی دعا: ( وَاَيُّوْبَ اِذْ نَادٰي رَبَّهٗٓ اَنِّىْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ)[الانبیاء:83] ’’ایوب (علیہ السلام) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔‘‘ سیدناموسی علیہ السلام کی دعا: [ رَبِّ اِنِّىْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ فَاغْفِرْ لِيْ ][القصص:16] ’’اے میرے رب میں نے اپنے نفس پر ظلم کر ڈالا میری مغفرت فرما۔‘‘ جیسا کہ پہلے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کررہے ہیں حالانکہ اگلے پچھلے گناہ سب معاف ہیں پھر بھی ان کی زندگی کا کوئی بھی لمحہ ایسا نہیں کہ وہ اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے گھر میں داخل ہوتے نکلتے دعا کر رہے ہیں۔ چند ایک دعائیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ ’اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ‘