کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 89
الحدیث مولانا محمد عبد اللہ (گوجرانوالہ) نے پڑھائی۔ حافظ عبد القادر روپڑی نے قبرپر دعا کی ۔ [1]
۸۔ مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ :
دار العلوم ندوۃ العلماء نے مختلف ادوار میں بڑے نامور اور اساطین علم وفن پیدا کئے جنہوں نے علوم اسلامیہ کی خدمت میں اپنی تمام زندگیاںصرف کر دی تھیں اور ان کی شہرت ومقبولیت برصغیر کے علاوہ عالم اسلام میں بھی ہوئی ان علمائے کرام میں علامہ سید سلیمان ندوی ، مولانا عبد السلام ندوی، مولانا شاہ معین الدین احمد ندوی ، مولانا مسعود عالم ندوی ، مولانا محمد ناظم ندوی ، مولانا سید ابو الحسن ندوی ، مولانا محمد رئیس ندوی ، مولانا حنیف ندوی رحمہم اللہ اجمعین شامل ہیں ۔
مولانا محمد حنیف ندوی جید عالم دین،مفسر قرآن ،محدث دوراں، فقیہ، مؤرخ،محقق،مبصر، دانشور، مفکر،مدبر،نقاد، ادیب ،مبلغ، واعظ، خطیب ومقرر ، فلسفی ، معلم ،متکلم،صحافی اور مصنف تھے علوم اسلامیہ کے بحرزخار، تفسیر،فقہ،حدیث ،تاریخ، فلسفہ اور سیر وسوانح پر ان کا بہت وسیع تھا۔ اللہ تعالیٰ نے قوت حافظہ کی غیر معمولی نعمت سے نوازا تھا ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا عربی اور فارسی کی بلند پایہ کتابیں ان کے مطالعہ میں آتی تھیں ملکی سیاست سے پوری طرح باخبر تھے ۔ برصغیر کی ادبی وملی اور سیاسی تحریکات سے پوری طرح باخبر اور ہر تحریک کے قیام کے پس منظر سے واقف تھے عالم اسلام کی تحریکات سے بھی پوری طرح باخبر تھے اور ہر تحریک کے بارے میں اپنی ایک ناقدانہ رائے رکھتے تھے۔
مولانا محمد حنیف ندوی ایک کامیاب مصنف بھی تھے صحافت سے بھی ان کا تعلق رہا ۔ ۱۹۴۹ ء میں جماعت اہل حدیث گوجرانوالہ نےہفت روزہ الاعتصام جاری کیا تو اس کے پہلے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ تفسیر قرآن مجید سے بہت زیادہ شغف تھا فراغت تعلیم کے بعد جب مسجد مبارک اہل حدیث اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور کے خطیب مقرر ہوئے تو آپ نے نماز مغرب کے بعد پون گھنٹہ درس قرآن شروع کیا آپ کے درس میں کالجوں کے پروفیسر اور طلباء اور انگریزی تعلیم یافتہ حضرات شامل ہوتے تھے مولانا ظفر علی خاں جب لاہور میں قیام پذیر ہوئے تو باقاعدگی سے درس میں شریک ہوتے تھے۔
[1] چمنستان حدیث ، ص:328