کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 88
فرمائی ۔ انا للہ وانا إلیہ راجعون ۔ حضرت العلام مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی نے نماز جنازہ پڑھائی راقم کو بھی جنازہ میں شرکت کی سعادت حاصل ہے۔[1] ۷۔ حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری رحمہ اللہ برصغیر کے علمائے اہلحدیث میں جن علمائے کرام نے فتنہ قادیانیت کا قلع قمع کرنے میں اپنی زندگیاں وقف کر رکھی تھیں ان میں مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری کا اسم گرامی بھی شامل ہے ۔ حافظ محمد ابراہیم نے مدرسہ غزنویہ امرتسر اور مسجد قدس امرتسر میں علوم عالیہ وآلیہ کی تعلیم حاصل کی ان کے اساتذہ میں :  مولانا عبد اللہ بھوجیانی ، مولانا عبد المجید ہزاروی ، مولانا محمد خاں ، مولانا نیک محمد امرتسری رحمہم اللہ اجمعین شامل ہیں ۔ فن مناظرہ کی تحصیل شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری سے کی امرتسر کےبعد گوجرانوالہ تشریف لائے حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی اور مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہم اللہ سے بھی استفادہ کیا۔ حافظ محمد ابراہیم کمیرپوری ایک کامیاب مناظر تھے فتنۂ قادیانیت کے بارے میں ان کو بہت زیادہ واقفیت تھی خطابت میں ان کو خاص ملکہ حاصل تھا اور ان کا صحافت سے بھی تعلق رہا ۔ ہفت روزہ تنظیم اہلحدیث لاہور اور ہفت روزہ اہلحدیث لاہور کے ایڈیٹر بھی رہے ۱۹۵۳ء کی قادیانی تحریک میں حصہ لیا اس تحریک میں اسیر زندان بھی رہے ۔ تصانیف میں فتنۂ قادیانیت کی تردید میں ان کی تین کتابیں ہیں : ۱۔ مرزا قادیانی کے دس جھوٹ ۲۔ فسانہ قادیاں ۳۔ ثناء اللہ اور مرزا وفات :  حافظ محمد ابراہیم نے ۱۹ جولائی ۱۹۸۹ء کو انتقال کیا اور پتوکی میں دفن ہوئے ان کی نماز جنازہ شیخ
[1] چالیس علمائے اہلحدیث ، ص:235