کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 83
اللہ کے بندے! کیا ایجادات اور ایجادات کا استعمال اقدار وتہذیب اختیار کرنے کا پیش خیمہ ہوا کرتاہے۔؟
شریعت ِاسلامی اقدار وتہذیب کی نوک پلک سنوارتی ہے ایجادات کی نہیں۔ آپ نے تو ان کی ایجادات ایسے گِنوائی ہیں کہ گویاوہ ہماری زندگی کا جز ولاینفک ہو۔؟قطعاً نہیں جناب ضرورت اور ایجاد اور تہذیب وتمدن میں فرق کرنا ہوگا۔آپ کو پتہ ہے جناب کہ لیپ ٹاپ، موبائل سمیت بے شمار ایجادات کے بغیر بھی زندگی ممکن تھی اور آج بھی ہے اور کل بھی ہوگی مگر آپ اپنے ممدوح مغرب کی اس اداپر کیا کہیں گے کہ وہاں والدین اولڈ کئیر ہاؤس میں سِسک رہے ہیں؟دولت کی خاطر کتوں اور بِلّوں سے عورت شادی کررہی ہے؟ ہر دوسراصدر اور وزیراعظم اپنے ’’والد‘‘ کو نہیں جانتا؟کیوں؟اور پھر سینٹ ویلنٹائن کو جو پھانسی دی گئی وہ دلیل ہے کہ اصحاب کلیسا وگرجاخود اس ویلنٹائن ڈے کے خلاف ہیں؟تو آپ کیا’’ذرا ہٹ کے‘‘ لکھنے بیٹھ گئے؟…اپنی اداؤں پر ذرا غور کیجئے…مائنڈ سیٹ کیجئے۔آپ کو بھی ویلنٹائن ڈے منانے کا شوق نہیں ہے تو پھر’’ غصہ‘‘ کس بات پر ہورہے ہیں؟ مائنڈ سیٹ کیجئے، مائنڈ مت کیجئے!
ایک مسلمان ہونے کے ناطے سے ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ:
٭…ویلنٹائن ڈے غیر اسلامی تہوارہے اور[وَالَّذِیْنَ لَا یَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَ ]کےبمصداق رحمن کے بندے کفارکے تہواروں کو نہیں مناتے۔
٭…ویلنٹائن ڈے ، حیاء کے منافی ہے
جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ’’والحياء شعبة من الإيمان‘‘اور حیاء ایمان کا شعبہ ہے۔(صحیح بخاری، کتاب الایمان ،باب امور الایمان ،حدیث نمبر:9۔)
٭… حیاء اور ایمان ساتھ ساتھ ہیں ایک ختم تو دوسرا بھی ختم۔
ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’الحياء والإيمان في قرن فإذا سلب أحدهما اتبعه الآخر‘‘(معجم اوسط طبرانی، حدیث نمبر:8313)
٭…ویلنٹائن ڈے ، تعلیم اسلام کے منافی ہے اور وہ یہ ہے کہ دو محبّت کرنے والوں کے لیے ’’نکاح‘‘ سے بڑ ھ کر کچھ نہیں۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے:’’ لم نر للمتحابين مثل النكاح‘‘(سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب ماجاء فی فضل النکاح،حدیث نمبر:1847)