کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 82
’’ جو منکرات کو دیکھے ہاتھ سے روک دے، وگرنہ توزبان سے کہہ کر روک دے یا پھر دل سے تو بُرا جانے‘‘[1] کیامنکرات پر لب کشائی کرنے والوں کو طالبان جیسوں کا عذر خواہ کہاجائے گا؟ہم عرض کریں گے جناب والا! آپ کیا اپنی اس تحریر بے ضمیر میں مغرب کی عذر خواہی نہیں کررہے ؟ موصوف نے موسیقی کو عین اسلامی شعار اور اسلامی حکم قرار دینے کی کوشش کی ہے صرف اس بنیاد پر کہ بہت سے جید علما اسے حرام قرار نہیں دیتے۔وغیرہ وغیرہ حیرت ہے کہ’’ حبک الشیئ یعمی ویصم‘‘ (کسی چیز کی محبت اندھابہرا بنادیتی ہے) کیاتحت السمآء ہر چیز میں اختلاف نہیں ہے تو کیا اس بنیاد پر ہر رطب ویابس کو گلے لگالیاجائے؟ صرف اس لیے کہ بعض جید علماء اس کی مدح میں رطب اللسان ہیں؟ جنابِ من مسائل کا حل قول راجح میں ہوتا ہے نہ کہ قول مرجوح میں! اور آپ کے نام نہاد علماء جید نہیں جدید ومتجدد ہوسکتے ہیں ۔ جو علماء میں شمار ہی نہیں ہوتے یا پھر ان کا مسائل میں تفردانہیں لے ڈوبا ہے ۔ آپ نام تو بتائیں’’غامدی‘‘ اور اس کی فکر کے ہمنوا لوگوں کے سوا کون موسیقی کو اسلام کے فنون لطیفہ میں شمار کرتاہے؟ مائنڈ سیٹ کیجئے۔موصوف نے دہشت گردی اور ستم گری طالبان کے تناظر میں رقص اور ڈانس پر بھی لب کشائی کرکے اسے سند جواز دینے کی کوشش کی ہے اور وہ بھی اس دلیل پر کہ جب وہ ستم کرتے ہیں تو پھر علماء کو تکلیف کیوں نہیں ہوتی وغیرہ وغیرہ۔ تو ہم عرض کرتے ہیں کہ’’پیرزادہ صاحب‘‘ یہ تو ایسے ہوگیا کہ وہ کپڑے پہنیں اور ہم برہنہ ہوکر ان کی مخالفت کریں؟ عجیب بلکہ عجیب تر معاملہ ہے آپ کا کہاں ان کا تشدد کہ جس پر پوری قوم بلکہ پورا عالم اسلام سراپااحتجاج ہے اور کہاں قوم کی بیٹی کا رقص اور ڈانس۔؟ [اِعْدِلُوْا ۣ هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى ][المائدہ:8] جناب فرماتے ہیں یہ عذر خواہ ویلنٹائن ڈے کو مغربی تہوار کہتے ہیں اور پھر موصوف مغربی ایجادات کی مدح میں زمین وآسمان کے قلابے ملاتے ہیںکہ یہ انہوں نے بنایا اور وہ ایجادکیا اور ہم ان کی اقدار میں گوڈے گوڈے ڈوب چکے ہیں…ہم جناب کو مشورہ دیں گے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے فرماں بردار آپ وہاںہی شفٹ ہوجایے ،خوب بنے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو۔
[1] صحیح مسلم:کتاب الایمان ، باب بيان كون النهي عن المنكر من الإيمان حدیث نمبر:78