کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 8
(a) not to have any communication with the agrrived person with or without exceptions; یعنی : مرد کو عورت سے کسی قسم کی گفتگو کی اجازت نہیں۔ یہ بہت بڑی خرابی ہے کہ باہم گفتگو کی اجازت نہ دینابات کوبگاڑنے کے مترادف ہے۔ شریعت اسلامیہ کی تعلیمات کے مطابق مرد و عورت کو بذات خود آپس میں مسئلہ حل کرنا چاہئے۔ [1] چوتھی خرابی: گھر سے دور رہے اسی آرٹیکل کی دوسری شق میں ہے : (b) stay away from the aggrieved person,with or without exceptions; (c) stay at such distace from the aggrived person as may, keeping in view the peculiar and circumstances of the case , be determined by the court; (e) move out of the house; یعنی : مرد عورت سے دور رہے گا۔ اور دوری کی صورت کیا ہوسکتی ہے گھر سے باہر یا شہر سے۔ یہ فیصلہ کورٹ کرے گی۔ اور تمام متعلقہ افراد سےبھی وہ دور رہے گا ۔ گھر سے باہر رہے گا۔ یہ شقیں سرارسر خلاف شریعت ہیں ۔ بلکہ کئی اعتبار سے یہ شریعت کے خلاف ہیں۔جن کی وضاحت درج ذیل ہے۔ (1) مرد کو گھر سے باہر نکالنا حق ملکیت کے منافی: یہ مرد کا حق ملکیت ہے جواسے اسلام بھی دیتا ہے اور قانون بھی۔ اس کے خلاف ہے۔ (2)مرد کو گھر سے باہر نکالنا حقِ زوجیت کے منافی: شریعت اسلامیہ میں میاں بیوی کے درمیان افتراق و دوری کو قطعاً مستحسن نہیں سمجھا جاتا ، حتی کہ دو رجعی طلاقوں کے دوران بھی عورت مرد ہی کے گھر میں رہے گی ان کے درمیان دوری کا کوئی جواز
[1] دیکھئے سورہ نساء آیت 35-34