کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 79
بلایاجائےگا لیکن کوئی قبول نہ کرے گا؎[1] اسی طرح صحیح مسلم کی دوسری روایت کے مطابق: ‘‘ کیف انتم اذ نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہار اسوقت کیا حال ہوگا جب عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے۔ اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔[2] صحیح مسلم کی اس حدیث پرتمام شارحین محدثین یہی فرماتےآتے ہیں کہ ’’ تمہارا امام تم میں موجودہو ہوگا‘‘ سے مراد صرف اورصرف امام محمدبن عبداللہ المہدی ہوں گے۔ دمشق کی مسجد میں فجر کی اذان ہوچکی ہوگی امام مہدی نماز پڑھانے کے لیے تیارہوں گے کہ میناروں پر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے۔۔۔امام مہدی ان کو نماز کی امامت کے لیے درخواست کریں گے لیکن سیدنا عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے کہ آپ امامت کریں ،پھراس کے بعد کی صحیح روایت میں امام مہدی کاذکر نہیں ہے کہ ان کا کیابنا،کیونکہ اس کے بعد سیدنا عیسیٰ علیہ السلام دجال کو(لد) مقام پر قتل کریں گے۔۔۔ صحیح مسلم کے مطابق عن جابر قال قال رسول اللہ ﷺ’’ لاتزال طائفۃ من امتی یقاتلون علی الحق ظاہرین الی یوم القیامۃ قال فینزل عیسیٰ ابن مریم فیقول امیرھم تعال صل بنا فیقول لا ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ الکل ھذہ الامۃ ‘‘ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق کے ساتھ جہاد کرتی رہے گی ۔قیامت تک وہ غالب رہیں گے ۔پھر عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو مسلمانوں کاامیر (مہدی) کہےگا آ یے ہمارے لیے نماز کی
[1] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب نزول عیسی بن مریم حاکماالخ،رقم الحدیث:243 [2] صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب نزول عیسی بن مریم حاکماالخ،رقم الحدیث:244