کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 78
لوگ شہر والوں سے ہتھیاریوں کے ذریعے جنگ نہیں کریں گے۔اور نہ ان کی طرف تیر پھینکیں گے بلکہ (لاالہ الااللہ واللہ اکبر) کانعرہ بلند کریں گے تو شہر کے دونوں اطراف کی دیوار میں سے ایک طرف کی دیوار گر جائےگی۔پھر مسلمان دوسری بار (لاالہ الااللہ واللہ اکبر) کا نعرہ بلند کریں گے تو شہر کی دوسری جانب والی دیوار بھی گرپڑے گی۔ اس کے بعد وہ لوگ تیسری بار نعرہ بلند کریں گے تو اس لشکر کے لیے شہر میں داخل ہونے کا راستہ کشادہ ہوجائے گا۔یہ لشکر شہرمیں داخل ہوکر مال ِ غنیمت جمع کریں گے اوراس مال ِ غنیمت کو آپس میں تقسیم کررہے ہوں گے کہ اچانک یہ آواز آئے گی کہ دجال نکل آیاہے ۔چنانچہ سب کچھ چھوڑ کردجال سے لڑنے کے لیے واپس لوٹ آئیں گے۔[1]
امام مہدی کی زیر قیادت لشکردجال کے خلاف جہاد کررہاہوگا ۔آپ جانتے ہوں گے کہ دجال سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں مارا جائے گا لیکن آخری جنگ ِ عظیم میں جہاد کرنے والے مسلمانوں کےلیڈر امام مہدی ہوں گے اوریہودیوں منافقوں کا سر براہ مسیح دجال ہوگا اس مرحلے کا ذکر صحیح مسلم میں اس طرح ہے :
عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہﷺ: ’’واللہ لینزلن ابن مریم حکماً عدلاً فلیکسرن الصلیب ولیقتلن الخنزير ولضعن الجزية ولتتركن القلاص فلا يسعى عليها ولتذهبن الشحناء والتباغض والتحاسد وليدعون ( وليدعون ) إلى المال فلا يقبله أحد ‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مطابق فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ اللہ کی قسم ! عیسی بن مریم ضرور بہ ضرور نازل ہوں گے ۔ عدل کرنے والے حاکم ہوں گے آپ صلیب کو توڑیں گے خنزیر کو قتل کریں گے،جزیہ ختم کریں گے (دولت عام ہوگی کہ) اونٹنی کو چھوڑ دیاجائےگا اس پر کوئی سوار نہ ہوگا۔لوگوں کے درمیان دشمنی بغض حسد ختم ہوگا۔ لوگوں کومال کی طرف
[1] صحیح مسلم،کتاب الفتن واشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل الخ،رقم الحدیث:2920