کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 76
اذارائیتم الرایات السود قد جاءت من قبل خراسان فائتوھا فان فیھا خلیفۃ اللہ المھدی [1] ’’جب تم دیکھو کہ کالے جھےنڈے آگئے ہیں خراسان سے توتم اس میں ضرور شامل ہوجانا کیونکہ ان میں اللہ کے خلیفہ مہدی ہوں گے۔‘‘ سنن ابوداؤکے مطابق ’’یملک سبع سنین‘‘[2] ’’امام مہدی کی خلافت مسلسل سات سال جاری رہے گی‘‘ یہ سال سب سے بہترین امن وسکون اورعدل وانصاف والے ہوں گے۔بیت المقدس فتح ہوگا۔ساری دنیا پر خلافت قائم ہوگی۔ ان روایات کی استنادی حیثیت کمزور ہے لیکن علما ئےاہل سنت کا چودہ سوسالہ عقیدہ یہی رہاہے کہ مہدی آخری زمانے میں تشریف لائیں گے ۔کفار سے جہاد کرکے روئے زمین پر خلافت اسلامیہ قائم کریں گے جونبوت کے طریقہ پر ہوگی۔دراصل مہدویت کوئی دعوے کرنے جماعت بنانے کی چیز نہیں بلکہ کچھ کرکے دکھانے کانام ہے۔ جب خلافت قائم ہوگی انصاف ہوگا،اسلامی حکومت کے فوائد دنیاکو نظر آئیں گےتو مہدی رضی اللہ عنہ خودبخود تسلیم کرلیے جائیں گے۔ مشہور مفسرومحدث امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں لکھاہے کہ ’’یعنی امام مہدی کاظہور غلبہ مشرق سے ہوگا ۔یہ عقیدہ غلط ہے کہ سامراء کی غار سے نکلیں گے جیساکہ جاہل روافض گمان کیے بیٹھے ہیں۔یہ آخری زمانے میں ان کے نکلنے کاانتظار کررہے ہیں ۔یہ ان کی مایوسی کاثبوت ہے۔اہل مشرق ان کی تائید کریں گے ۔ان کی خلافت قائم کریں گے ۔اہل مشرق کے جھنڈے بھی کالے ہوں گے ۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا بھی کالاتھا۔ جس کو ’’العقاب‘‘ کہاجاتاتھا۔خلاصہ یہ کہ مہدی کا اصلی خروج یاغلبہ مشرق سے ہوگا اوران کی بیعت بیت اللہ میں لی جائے گی۔ جیساکہ احادیث اس
[1] مسنداحمد،رقم الحدیث: 22387، 5/,277کنزالعمال 14/264 [2] سنن ابی داؤدکتاب المھدی،رقم الحدیث:4285