کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 75
کواٹھائے گا[1]۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ضمن میں بڑی خوبصورت بات بیان فرمائی کہ اس حدیث سے معلوم ہوتاہے کہ مسلمانوں کو اہل ظلم سے دور رہنا چاہیے باغیوں سرکشوں کی مجالس سے شدت کے ساتھ اجتناب کریں تاکہ عذاب ِالہٰی کےخطرے سے محفوظ رہ سکیں۔ قارئین!آپ امام مہدی سے متعلق جان چکے ہیں اور حقیقت ِ مہدی سے آشکارہوچکے ہوں گے کہ (1) امام مہدی مدینہ سے مکہ آئیںگے (2) ان کی آمد سے پہلے فتنے اورقتل وغارت گری کا دور دورہ ہوگا (3)خلیفہ یاحاکم وقت کی موت کے بعداختلافات ہوں گے اور مسلح افراد آپس میں جنگ کریں گے(4)لازماً محمدبن عبداللہ نامی شخص کوئی معروف اثرورسوخ والاشخص ہوگا ورنہ وہ کیوں مدینہ سے مکہ آئے گا اور لوگ صرف اسی کو کیوں زبردستی امامِ وقت یاخلیفہ بنائیں گے۔(5) پہلے سے لوگ اسے مہدی کے لقب سے جانتے نہ ہوں گے ۔بعدازاں جب عدل وانصاف والی خلافت قائم ہوگی تب عقدہ کھلےگا کہ جس کاانتظار تھا وہ آپ ہی ہیں۔(6)اس وقت کے ظالم جابر حکمران قطعاً امام مہدی کے حق میں نہ ہوں گے ۔ان کو گرفتار کرنے کے لیے لشکر بھیجیں گے صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق یہ لشکرعذاب ِ الہٰی کا شکار ہوگا تو ساری دنیا کے نزدیک حقیقت ِ مہدی واضح ہوجائے گی۔اس کے بعد کیاہوگا ؟ اس کے لیے سب سے اہم روایت یہ ہے عن ابی ھریرۃ مرفوعا:تخرج من خراسان رايات سود لا يردها شىء حتى تنصب بإيلياء سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے :’’ جب کالے جھنڈے مشرق سے نکلیں گے تو کوئی چیز ان کوروک نہیں سکے گی ۔حتی کہ وہ ایلیاء(بیت المقدس) میں نصب کریں گے‘‘[2] اسی طرح فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
[1] صحیح مسلم باب کتاب الفتن واشراط الساعۃ [2] مسنداحمد8775۔ سنن ترمذی،کتاب الفتن،رقم الحدیث:2269 قال:الالبانی ضعیف الاسناد۔