کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 74
پہنچےگا تودھنسادیاجائےگا۔‘‘[1]
واضح رہے کہ امام مہدی کے متعلق بیان کردہ کچھ احادیث میں ضعف بھی ہے لیکن کوئی روایت موضوع درجہ کی نہیں ہے۔مسندابویعلیٰ کی اس روایت کو محقق حسین سلیم اسد نے حسن درجہ کی قراردی ہے۔لیکن اگر ضعیف روایات کودرج ذیل صحیح مسلم کی اس حدیث کے ساتھ ملاکر پڑھیں تو حقیقت بالکل واضح ہوجائےگی۔
عن عبداللہ بن الزبیر ان عائشۃ قالت:’’عبث رسول اللہ ﷺ فی منامہ فقلنا یارسول اللہﷺ صنعت شیئا فی منامک لم تکن تفعلہ فقال العجب إن ناسا من أمتي يؤمون بالبيت برجل من قريش قد لجأ بالبيت حتى إذا كانوا بالبيداء خسف بھم فقلنا يا رسول الله إن الطريق قد يجمع الناس قال نعم فيهم المستبصر والمجبور وابن السبيل يھلكون مھلكا واحدا ويصدرون مصادر شتى يبعثھم الله على نياتھم‘‘
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا’’ایک رات رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں پریشان ہوکر اٹھے ۔ہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آج آپ نیند میں پریشان ہوئے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ ’بڑے تعجب کی بات ہے میری امت کے کچھ لوگ بیت اللہ کا ارادہ کرکے آئیں گے۔قریش کا ایک آدمی بیت اللہ میں پناہ پکڑےگاحتی کہ جب (ان کوگرفتار کرنے والا) لشکربیداء مقام پر پہنچےگا تو ان کو زمین نگل لے گی۔ہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم راستے پرتو لوگ جمع ہوتے ہیں فرمایا(ہاں ان میں کچھ جان بوجھ کر لشکر میں آئیں گے کچھ مجبور ہوں گے کچھ مسافر لیکن سب کو ایک ساتھ ہلاک کردیاجائےگا ۔سب لوگ (روزقیامت) الگ الگ حالت میں اٹھیں گے ۔ان کی نیت کے مطابق اللہ تعالیٰ ان
[1] یہ روایت مسندابویعلیٰ6940۔ابن حبان 6757۔معجم الکبیر931۔ابوداؤد کی حدیث نمبر9286 پرہے