کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 73
لوگوں کے نزدیک نظریہ مہدویت بڑی کارآمد چیز تھا۔لیکن مسئلہ یہ تھاہاشمی اورقریشی کیسے بناجائے۔اوردیگر قادیانی حوالہ جات کے مطابق اس نے یہ الہام گھڑلیا’’ہمارے آباء واجداد کے شجرہ نسب کے مطابق میں مغل ہوں ،لیکن اللہ نے الہام میں مجھے قریشی کہاہے، لہٰذا شجرے جھوٹے ہیں اوراللہ کاالہام سچاہے‘‘۔
یوں نام بدلا نسب نامہ بدلا اورمہدی ہونےکاپرچار کرنے لگا۔پاک وہند میں گوہر شاہی فتنے کی بھی کچھ ایسی ہی حقیقت ہے۔جھوٹوں کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی ۔بے پیندے لوٹے کی طرح ہر وقت حالت بدلتے رہتے ہیں۔
قادیانی تلبیس کو بیان کرنے کامقصد یہ ہے کہ آج تک بلکہ قیامت تک آنےوالے دجال اور کذاب لوگ چند روایات کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں اور رہیں گے ۔ان شاءاللہ علمائے حق ان کا پول کھولتے رہیں گے اوراحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح مطلب جومنہج سلف صالحین کے عین مطابق ہو بیان کرتے رہیں گے۔
سنن ابی داؤدکی روایت کے مطابق
عن ام سلمۃ قالت سمعت رسول اللہ ﷺ یقول:یکون اختلاف عن موت خلیفۃ فيخرج رجل من أهل المدينة هاربا إلى مكة فيأتيه ناس من أهل مكة فيخرجونه وهو كاره فيبايعونه بين الركن والمقام ويبعث إليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء [1]
’’ایک خلیفہ کی وفات پر اختلاف ہوگا۔خاندان بنی ہاشم کاایک شخص مدینہ سے مکہ چلا جائےگا۔لوگ اس کو گھر سے باہر نکال لائیں گے اور حجر اسوداور مقام ابراہیم کے درمیان اس کے نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔(اس کی بیعت ِ خلافت) کی خبر سن کر شام سے ایک لشکران سے مقابلہ کےلیے روانہ ہوگا چنانچہ یہ لشکر جب بیداء میں
[1] سنن ابی داؤدکتاب المھدی،باب:1،رقم الحدیث:4286