کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 68
کررہےتھے ،یہ امام مہدی ہیں۔۔۔ ان کانام محمدبن عبداللہ ہے یہ مدینہ سے مکہ آئے ہیں اورحجراسود اورمقام ابراہیم کے درمیان کھڑے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ تمام پیش گوئیاں سچ ہوچکی ہیں ،لہٰذا میں تو امام مہدی کے ہاتھ پر بیعت کررہاہوں ،تم سب بھی بیعت کرو۔۔۔‘‘۔ قارئین کرام !اس واقعے پرجس قدر حیرانی آپ کوہورہی ہوگی اس سے کہیں زیادہ ششدر وہاں کے نمازی حضرات تھے جو ہکابکا ہوکر ساری کارروائی دیکھ رہے تھے۔جہیمان العتیبی نے بڑاکاری وار کیاتھا ۔۔۔۔ ایسے عالم کوتلاش کرکے لایاتھا جو واقعتا ً(محمدبن عبداللہ)نام کاتھا۔۔۔ مگر چونکہ جہیمان خارجی ذہنیت رکھنےوالا فتنہ پرورتھا اس نے نہ صرف سادہ لوح متقی اورتہجدگزار نوجوانوں کو اس فتنے میں ڈالابلکہ بیت اللہ اورحرم پاک کے درودیوار کو لہو لہان کردیا۔۔۔۔ـــ۔۔؎ لٹیروں نے جنگل میں شمع جلائی ہے مسافر سمجھے کہ منزل یہی ہے اندھیری رات کو منزل مقصود سمجھنے والوں نے ظلم کی انتہا اس وقت کی جب مسجدحرام کے دروازوں کواندر سے بند کردیاگیا۔تاریخ اسلام میں پہلی بار طواف رک گیا، اذانیں بندہوگئیں اور باجماعت نماز کی ادائیگی اسلحے کے زور پربند کردی گئی،بعدازاں تفتیش سے معلوم ہواکہ نماز فجر میں جنازوں کی شکل میں ڈھیروں جدید اسلحہ اندرلایاگیا تھا۔مناروں پر اسنائپرتعینات کردیے گئے۔باہر سے کوئی شخص یاحکومتی اہلکار قریب آتا توفائرنگ کرکے حرم کے صحن کو رنگین کردیاجاتا تھا۔سعودی حکومت عوام علماء کی سمجھ میں نہیں آرہاتھا کہ آخر اندر کیاہورہاہے۔یہ کون لوگ ہیں جو کعبہ پر قابض ہوچکے ہیں ۔آخر مطالبات سامنے آئےکہ امام مہدی ظہور پذیر ہوچکے ہیں لہٰذا وہی حکومت کے صحیح حق دار ہیں ۔شاہی فیملی کوپھانسی دی جائے حکومت ختم کی جائے اور امام مہدی کی زیرحکومت اسلامی خلافت قائم کی جائے۔نہیں تو کعبہ پر کنٹرول حاصل ہو ہی چکاہے۔۔۔۔۔۔ ہم کسی کواندرنہ آنےدیں گے۔۔۔ امام مہدی بیت اللہ میں پناہ گزیں ہیں۔۔۔ جولشکران کو گرفتار کرنے آئےگا وہ زمین میں غرق ہوجائےگا وغیرہ وغیرہ۔