کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 67
واسم أبيه اسم أبى يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا‘‘[1]
’’دنیاکااختتام نہیں ہوگا حتی کہ عرب کاامیرایک شخص ہوگا جومیرے اہل بیت سے ہوگا اس کانام میرے نام جیسا اور اس کے والد کانام میرے والدجیسا ہوگا وہ زمین کوعدل وانصاف سے بھردے گا جیساکہ ان سے پہلے ظلم وزیادتی سے بھری ہوگی ۔
اس حدیث سےاور آئندہ چند احادیث سے معلوم ہوجائےگا کہ امام مہدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں عقائد ونظریات بڑے ہی نازک ہیں اورعلمی اخلاص سے ہی ان کاکوئی نتیجہ نکالاجاسکتاہے۔امت میں سادہ لوح نوجوانوں کو کس طرح گمراہ کیاگیا اورآئندہ فتنے سے مزید کتنے افراد خطرناک غلطیوں اوردھوکے کاشکارہوسکتے ہیں اس کااندازہ اس واقعے سے لگایاجاسکتاہے۔
اہل تکفیر کی کارستانیاں:
یہ 22نومبر1979ء کی نمازفجرکاوقت تھا،بیت اللہ میں طواف کرنےوالے نمازکی ادائیگی کے منتظرتھےعمرہ کرنےاورزیارت کرنے والے بارگاہ الہٰی میں دعاؤں مناجات میں مصروف تھے۔اس وقت کے امام محمدبن عبداللہ السبیل رحمہ اللہ آگے آئے نمازفجر کی امامت کرائی ۔۔۔۔ سلام کے بعد اچانک کچھ لوگ آگے آئے اورامام کعبہ امام السبیل کے ہاتھوں سے مائک چھین لیا۔ایک شخص جو چہرے مہرے سے متقی پرہیزگار اورعالم فاضل معلوم ہوتاتھا آگے آیا اورتقریر شروع کردی۔۔۔۔’’لوگوجیساکہ آپ دیکھ رہے ہیں قیامت کی نشانیاں پوری ہوچکی ہیں ۔زنا عام ہے گانے ہرگھرمیں پھیل چکےہیں ۔ناانصافی اور ظلم وزیادتی پرمبنی طرزحکومت نے زندگی اجیرن کررکھی ہے ،اب لوگ کسی نجات دہندہ کی تلاش میں ہیں۔‘‘ اتنے میں ایک شخص جو اس فتنہ پرور گروہ کا لیڈرتھا۔اس کانام جہیمان العتیبی معلوم ہوا۔اس نے اعلان کیاکہ’’ یہ عالم دین جو وعظ ونصیحت
[1] سنن ترمذی،کتاب الفتن،باب ماجاء فی المھدی ،رقم الحدیث:2394،سنن ابوداؤد،کتاب المھدی 4282