کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 63
آمیزش کرکے غیر محسوس طریقے سے ذہن سازی کی جاتی ہے کہ یہ چیزیں حرام نہیں ، لہذالوگ موسیقی سے لطف اندوز ہونا جرم نہیں سمجھتے ۔شیطان کی چالیں بڑی خطرناک ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھے ۔
۶ : بے پردگی اور جاہلی زیب وسنگار کی بھر مار
اسلام حیاء وعفت، نظر کی حفاظت اور پردہ اختیار کرنے کا حکم دیتاہے ۔ لیکن اسلام کا نام لیکر بننے والی یہ فلمیں اس اصول کو روند ڈالتی ہیں ۔ بے پردگی عام ہوتی ہے ، غیر محرم مردوں سے میل جول عام ہوتاہے ۔ یہ سب اسلامی اقدار کے خلاف امور ہیں ۔
۷ : محرمات کی ترویج
ان ڈراموں میں رقص ، گانا بجانا ، شراب نوشی لونڈیوں کے گانے بجانے کی خوب تشہیر اس دعویٰ کی بنیاد پر کی جاتی ہے کہ یہ اس وقت کے فساق وفجار لوگوں کی محافل ہیں جنہیں محض فلمایا گیا ہے ان میں شراب کی ترغیب موجود نہیں لیکن دیکھنے والے اور اس کردار میں حصہ لینے والے یقیناً اس سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں اور اسے کوئی گناہ بھی نہیں سمجھتے ۔
۸:صحابہ کرام کی تحقیر
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اداکاری حقیر انداز میں کی جاتی ہے اور کبھی کبھار ان کا کردار ایک فاسق وفاجر شخص کر رہا ہوتاہے ۔
۹ :کفریہ اعمال کی ادائیگی
اس میں کافر شخص کی اداکاری بھی کی جاتی ہے جو صلیب اٹھائے ، بت کو سجدہ کرتے دکھایا جاتاہے یا کوئی کافر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یا اسلام کو گالی دے رہا ہوتا ہے ایسا سب کرنا ان افعال کا بجا لانا یہ تمام اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر اور دین سے مرتد ہونے کے افعال واعمال ہیں ۔