کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 61
۴ : تقدس کا ختم ہوجانا
انبیاء کرام علیہم السلام کے نفوسِ قدسیہ اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ذواتِ مطہرہ جس تکریم اورعظمت کی حامل ہیں،اس کاتقاضایہ ہے کہ ان مبارک شخصیات کی زندگی کے حالات کوپورے ادب واحترام کے ساتھ پڑھا،سنااورعملی طورپراپنایاجائے،اس کے برعکس ان فلموں میں پیشہ ورعام گنہگار انسانوں اوربہروپیوں کو ان مقدس شخصیات کی شکل میں پیش کرکے ان سے مصنوعی نقالی کرائی جاتی ہے، پھران مقدس شخصیات کا روپ دھارنے والے بہروپیوں کوعامیانہ لہجے میں پکارا جاتا ہے،ان کے مخالفین کا کرداراداکرنے والے ایکٹروں کی طرف سے ان پردشنام طرازی کی جاتی ہے،انہیں مجنون،شاعر،ساحر،کاہن اورقصہ گو وغیرہ کے الفاظ سے مخاطب کیا جاتا ہے،فلمی ایکٹرز کی شکل وصورت بھی توہین آمیز ہوتی ہے مثلاً:خشخشی داڑھی اورکلین شیو وغیرہ،تو یہ تمام تر امور ان مقدس شخصیات کی تنقیص وتوہین کے ساتھ ساتھ ان کی پیغمبرانہ،صحابیانہ اور بزرگانہ قدروقیمت کے منافی امور ہیں،غیرت اور حمیتِ ایمانی کے خلاف ہے،کفر کی ترجمانی ہے اوربالآخرنتیجہ کفر ہی نکلتا ہے۔[1]
۵ : میوزک کا استعمال
برگزیدہ شخصیات پر بنے ڈراموں اور فلموں میں بیک گراؤنڈ میوزک کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے جبکہ اسلام میوزک وآلات لہو کی حرمت کا قائل ہے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے :
[وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ ڰ وَّيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ Č]
ترجمہ :’’اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بےعلمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے ‘‘۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قسم اٹھا کر فرمایا کرتے تھے ’’ اللہ کی قسم! (لہو الحدیث سے
[1] فتویٰ صادر از جامعہ فاروقیہ