کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 60
] وَاِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔــلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَاۗءِ حِجَابٍ ۭ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ وَمَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُــؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ} [الأحزاب 53] ترجمہ :’’جب تمہیں ازواج نبی سے کوئی چیز مانگنا ہو تو پردہ کے پیچھے رہ کر مانگو۔ یہ بات تمہارے دلوں کے لئے بھی پاکیزہ تر ہے اور ان کے دلوںکے لئے بھی۔ تمہارے لئے یہ جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو ایذا دو ‘‘۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں : ’’ أي وكما نھيتكم عن الدخول عليھن كذلك لا تنظروا إليھن بالكلية ولو كان لأحدكم حاجة يريد تناولها منهن فلا ينظر إليھن ولا يسألهن حاجة إلا من وراء حجاب‘‘ یعنی :’’ اللہ تعالیٰ یہاں یہ ارشاد فر ما رہے ہیں کہ جیسا کہ میں نے تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جانے سے منع کیا ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیگمات کی طرف دیکھو بھی مت اور اگر کسی کو ان سے ضرورت کی چیز لینی ہو تو وہ ان کی طرف دیکھے بغیر پردہ کے پیچھے سے ان سے چیز طلب کرے ‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اختلاط سے بچانے کیلئے نماز کے مقدس فریضے کی ادائیگی کیلئے آنے والی عورتوں کیلئے دروازہ الگ سے مخصوص کر رکھا تھا ۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’کیوں نہ ہم یہ دوازرہ خواتین کیلئے چھوڑ دیں ۔‘‘ نافع فرماتے ہیں جب ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سنا تو اس کے بعد اپنی وفات تک اس دروازے سے داخل نہیں ہوئے ۔( کیونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے و ہ دروازہ خواتین کیلئے مخصوص کردیا تھا ) ‘‘۔ [1] اختلاط کی حرمت پر یہ شرعی تعلیمات ہیں ۔ جبکہ ان فلموں ڈراموں میں پاکیزہ ہستیوں کے اہل خانہ کی اداکاری کرکے تمام دنیا کو بتایا جاتاہے کہ یہ انداز تھا ان برگزیدہ ہستیوں کی گھر والیوں اور ان کی ماؤں بہنوں کا ۔ الحفیظ والامان ۔
[1] سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ ، باب التشدید فی ذلک