کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 59
اور فلمیں بھی جانداروں کی تصویر سے خالی نہیں ہوتیں اوریہی ظلم اورناپاک جسارت مذکورہ فلموں میں بھی کی جاتی ہےحتیٰ کہ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ دور اورمقدس شخصیات کو ایسے ذرائع سے پیش کیا گیا ہے جو خالصتاً معاصی کے لیے استعمال ہوتے ہیں،اورجن کا ناجائز ہونا بیسیوں احادیث سے ثابت ہے،حالانکہ انبیاء علیہم السلام اورصحابہ رضی اللہ عنہم کی تصاویر بناناان پر کذب وافتراء کے زمرے میں آتا ہے۔
۲ : ان تاریخی ڈراموں اور فلموں میں حقائق کومسخ کرکے کر پیش کیا جاتاہے
مثلاً : ایک واقعہ میں اسماعیل علیہ السلام کی جگہ سیدنا اسحاق علیہ السلام کو ذبیح ( قربان ہونے والا) دکھایا گیاہے ، جوکہ یہودی نقالی ہے ۔نیز واقعے کو ڈرامائی انداز دینے کیلئے بہت سی غلط باتیںانبیاء علیہم السلام ان تاریخی شخصیات ، مجاہدین علماء کرام کی جانب منسوب کردی جاتی ہیں حتکہ مقبولیت پانے اور جاذبیت پیدا کرنے کیلئے مبالغہ آرائی ، دھوکہ دہی سے کام لیا جاتاہے۔ اور باوقار شخصیات کے کردار میں عشق ومحبت کی داستانیں جوڑ کر چاشنی پیدا کی جاتی ہے۔ جس سے وہ مجاہدین اور پاکیزہ ہستیاں کوسوں دور ہوتی ہیں ۔
۳ : محترم شخصیات کو غیر شرعی ہیئت اور لباس میں پیش کرنا
اس میں علمی وتاریخی شخصیات اور مجاہدین کی ہیئت ولباس کے اعتبار سے انتہائی بدترین تصور پیش کیا جاتاہے جس میں لباس وشکل وصورت عین اسلامی تعلیمات کے منافی ہوتی ہے ۔اس پر مستزاد ان کے اہل خانہ وبیگمات کو عصر حاضر کے بے ہودہ لباس اورہیئت میں فلمایا جاتاہے ۔
۴: مرد اور عورت کے درمیان اختلاط
ان ڈراموں اور فلموں میں مرد اور عورت کے اختلاط کو نمایاں کیا جاتاہے جس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہی اسلامی تعلیمات ہیں اور صحابہ ودیگر بزرگ ہستیاں ایسے ہی ماحول میں زندگی بسر کیا کرتی تھیں !! حاشا وکلا وہ برگزیدہ ہستیان ایسی زندگی کیسے گزار سکتی ہیں جبکہ باری جل وعلا کا فرمان ہے ۔