کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 57
[مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ] [الفتح 29]
ترجمہ : ’’ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے مثل اس کھیتی کے جس نے انکو نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سید ھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے ان ایمان والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے ‘‘۔
اداکاروں کیلئے یہ ممکن نہیں کہ جس ہیئت و وقارپر صحابہ کرام فائز تھے وہ ان سے کسی قسم کی مطابقت اور مماثلت رکھ سکیں ۔
صحابہ کی اداکاری میں جو لوگ اسکرپٹ رائٹرزہیں وہ اچھے اور برے کو نقل کردیتے ہیں ۔ اور ان کی کاوش یہ ہوتی ہے کہ وہ چیزیں نقل کی جائیں جو فلم کے ہِٹ ہونے میں ان کی معاون ہوں ، بسا اوقات وہ اس پر اپنی طرف سے بعض خیالی چیزوں اور خود تراشیدہ واقعات کا اضافہ کردیتے ہیں ، جبکہ حقیقت اس سے کہیں برعکس ہوتی ہے ۔
ایسی فلموں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض اداکاران کافروں کی نمائندگی کرتے ہیں جنہوں نے صحابہ سے جنگیں کیں لڑائیاں لڑیں ، یا کمزور صحابہ کو طرح طرح کا عذاب اور تکلیفیں دیں ، یہ اداکار ان کافروں کی اداکاری کرتے ہوئے کفریہ کلمات بھی ادا کرتے ہیں جن میں لات وعزی کی قسم بھی ہوتی ہے ، یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ کی لائی ہوئی وحی کی مذمت کرتے نظر آتے ہیں الغرض ایسی چیزیں کہ