کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 55
یہاں فقہ اکیڈمی دیگر فقہی وفتاویٰ کمیٹیوں جن میں ھیئۃ کبا ر العلماء ، اور دائمی فتویٰ کمیٹی سعودی عرب ۔ اور مجمع البحوث الاسلامیۃ قاھرۃ ، ودیگر عالمی چند ہیئات اور مجامع کا حوالہ دینا بھی مناسب سمجھتی ہے جن تمام نے انبیاءورسولوں کی اداکاری کو حرام قرار دیاہے جس کے بعد انفرادی اجتہادات کی کوئی حیثیت اور مقام باقی نہیں رہ جاتا اور ان کی کوئی جگہ نہیں بنتی ، نیزکمیٹی اس فتویٰ کی بھی یا دہانی کراتی ہے جو اس نےمؤرخہ 16۔ 11۔ 1431ھ کو اس معاملہ کی حرمت کے متعلق جاری کیا تھا ۔ اور یہ دین کی بدیہی باتوں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور رسولوں کو تمام جہانوں میں دیگر پر فضیلت عنایت کی ہے ۔ جیسا کہ فرمان باری جل وعلا ہے : {وَتِلْكَ حُجَّتُنَآ اٰتَيْنٰهَآ اِبْرٰهِيْمَ عَلٰي قَوْمِهٖ ۭ نَرْفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنْ نَّشَاۗءُ ۭاِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ 83؀ وَتِلْكَ حُجَّتُنَآ اٰتَيْنٰهَآ اِبْرٰهِيْمَ عَلٰي قَوْمِهٖ ۭ نَرْفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنْ نَّشَاۗءُ ۭاِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ 83؀وَزَكَرِيَّا وَيَحْيٰى وَعِيْسٰي وَاِلْيَاسَ ۭكُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ 85؀ۙ } [الأنعام: 83 - 86] ترجمہ :’’اور ہماری حجت تھی وہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی ہم جس کو چاہتے ہیں مرتبوں میں بڑھا دیتے ہیں ۔ بیشک آپ کا رب بڑا حکمت والا بڑا علم والا ہے۔اور (نیز) زکریا کو یحیی کو عیسیٰ اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں شامل تھے۔اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی‘‘۔ باری جل وعلا کا یہ فرمان کہ ( وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ ) اس میں انبیاء کی تمام مخلوق پر فضیلت وبرتری کا ذکر ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے بہتر وافضل ہیں ۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متعلق ارشاد فرمایا : ’’أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ‘‘۔[1] ترجمہ : ’’ میں اولاد آدم کا سردار ہوں میںاس ( انعام )پر فخر نہیں کرتا اور وہ پہلا شخص جس سے زمین پھٹے گی (قبر شق ہوگی) اور میں سب سے پہلے اٹھایا جاؤ نگا اور سب سے پہلے سفارش کرنے والا ہوں گا اور سب سے پہلا شخص ہوں گا جس کی سفارش قبول ہوگی‘‘۔
[1] صحیح مسلم