کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 51
ایک انسان کو سیدنا جبرائیل علیہ السلام کے نام سے کردار دیا گیا ہے جو کئی بار وحی لاتا دکھائی دیتا ہے ۔
اسی طرح انبیاء علیہم السلام کے نام سے بنائے گئے کرداروں پر ٹھٹھہ، پاگل،مجنون کہنا وغیرہ بھی فلمایا گیاہے۔
فلم ٹین کمانڈزمیں توحدہی کردی گئی اللہ تعالی کے معصوم نبی سیدنا موسی کلیم اللہ علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی کھلی توہین کی گئی ہے اوران کاسیدہ آسیہ کے ساتھ جوتعلق فلمایاگیاوہ نہ صرف اسلامی تاریخ کے صریح خلاف بلکہ انتہائی شرمناک ہے۔اورپھراسی فلم میں معاذاللہ وحی کے نزول کودکھایاگیا۔
اسی طرح اس فلم میں بعض صحابیات مثل ہندہ رضی اللہ تعالی عنہاکے کردارکوبے پردہ وبے حجاب دکھایاگیا۔[1]
ایسی ہی کئی توہین پر مبنی مثالیں ان فلموں میں حد سے زیادہ موجود ہیں۔رقص و موسیقی اور دیگرخرافات اس پرمزیدبرآں ہیں ۔
الغرض انبیاء علیہم السلام صحابہ کرام اور سلف صالحین کی فلمیں بنانا ، دیکھنا اور ان کی ترویج و اشاعت کرناچاہے کسی شکل میں بھی ہو شرعا ً حرام اور ناجائز ہے اس حوالے سے عالمی فقہ اکیڈمیاں اور افتاء کی کمیٹیاں بارہافیصلہ صادر فرما چکی ہیں ان میں سعودی عرب کی دائمی فتویٰ کمیٹی اور مکرمہ کی فقہ اکیڈمی نے زیر بحث مسئلہ کی بحث وتحقیق کے بعد مفصل فتویٰ اور فیصلہ جاری کیا جس میں اس عمل کی حرمت کی وجوہات بھی بیان کیں ان دونوں کمیٹیوں کے فتوی کا خلاصہ قارئین ملاحظہ فرمائیں ۔
سعودی عرب کی دائمی فتویٰ کمیٹی سے سوال کیا گیا کہ کیا انبیاء علیہم السلام اورصحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام کے فلمی وڈرامائی کرادار اداکرنے اسی طرح انبیاء کرام اور دوسری طرف سے کفار کے کردار ادا کرنے کا شرعی حکم کیا ہے ؟
کمیٹی نے جواباََلکھا :
اول : فلموں میں جو عموماََ دیکھا گیاہے صرف نظر اس کے کہ وہ انبیاء کی ہوں وہ کھیل تماشہ ،چکنی چپڑی
[1] http://muftimurtazmuzhari.blogspot.com/2013/07/blog-post_28.html