کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 49
اس فلم میں تقریباً تمام صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے نام سے کردار کو پیش کیا ہے ۔313 بدری صحابہ رضوان الله اجمعین بھی بدر کی جنگ میں دکھائے گئے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے ناموں پرکردار ادا کاروں نے ادا کیے۔الغرض بہت سے ٹی وی چینلز اور کیبل آپریٹرحضرات ان مقدس شخصیات پر بنائی گئی فلموں کی نمائش کر رہے ہیں ۔ان فلموں میں سیدنایوسف علیہ السلام، سیدناسلیمان علیہ السلام، سیدنا ابراہیم علیہ السلام، سیدنا عیسی علیہ السلام، سیدہ مریم علیہا السلام کے فرضی کردار پیش کیے گئے ہیں۔متعدد بار جبریل علیہ السلام کو وحی لاتے دکھایا گیاہے ایک فرد کو جبریل کے نام سے کردار دیا گیاہے۔ یہ سب کرنے والوں میں کافی تعدادان لوگوں کی ہے جو خود کو مسلم کہتے ہیں اور نبی آخر الزمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں ۔یہ سب جذبہ خیر کے تحت کیا جاتاہے لیکن اس جرم کی خطرناکی کتنی اور کس حد تک ہے اس کا اندازہ نہ فلم بنانے والے کو ہے نہ ، اس میں کردار ادا کرنے والوں اور نہ اس کی تشہیر میں حصہ ڈالنے والوں اور نہ فلم بینوں کو ہے ۔
ایسا کیوں کیا جاتاہے ؟
اس طرح فلمساز ادارے اور افراد اپنے اس کام کو سندِ جواز دینے کیلئے بھونڈے قسم کے اعذار پیش کرتے ہیں ۔ جنہیں قارئین یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
عذر لنگ
کہا جاتاہے کہ یہ فلمیں تعلیم اور تبلیغ کا ذریعہ ہیں ۔ ان میں موجودہ زمانے کی ضروریات کو سامنے رکھ کر دین کی اشاعت کا فریضہ ادا ہوتاہے ۔ لوگ بد کرداری اور عشق ومحبت پر مبنی افلام کے بجائے ان اچھی چیزوں کو دیکھیں تاکہ ان کی اچھی ذہن سازی ہو ۔
العذر اقبح من الجرم
اس میں اگر یہ کہا جائے کہ یہ عذر جرم سے زیادہ برا ہےتو بے جا نہ ہوگا ۔ یہ محض ملحدین ومن پسندوں کی طرف سے ایک دھوکہ ہے جو عامۃ الناس کو دیا جاتاہے ۔ جہاں تک یہ کہنا کہ یہ دین کی تبلیغ وترویج کا ذریعہ ہے تو واضح رہے کہ فلم کا مقصد تعلیم وتبلیغ نہیں بلکہ تفریحِ طبع اور کھیل تماشہ ہوتاہے جو ان فلموں