کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 48
انبیاء علیہم السلام،صحابہ کرا م اور دیگربرگزیدہ ہستیوں
کی سیرت پر فلم بنانا، دیکھنا اور اور ان میں کردار ادا کرنے کا شرعی حکم
خالد حسین گورایہ [1]
جیسے جیسے زمانہ بیت رہا ہے اقدار واطوار بدل رہے ہیں لوگوں کے شوق بھیبدل چکے ہیں مال کمانے کی حرص نے دیوانہ بنا دیاہے تفریح کے نام پر کیا کچھ ہوتا ہے الحفیظ والامان ۔
بات اگر اس دورکے لوگوں اور ان کے کردار تک رہتی تو شاید اتنی بڑی نہ ہوتی لیکن دل خون کے آنسو اس وقت روتا ہے جب صفحہ ہستی پر سب سے مقدس ہستیوں انبیاء کرام اور ان کے بعد سب سے اعلیٰ مقام رکھنے والے صحابہ کرام اور پھر ان کے بعد تابعین عظام وسلف صالحین کوبھی نہیں چھوڑا جاتا انبیاء کی حیات ان کی سیرتوں پر فلمیں بن رہی ہیں صحابہ وتابعین ودیگر اسلاف عظام کے کرداروں کو فلمایا جا رہاہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ اس کا ہدف اور غرض لوگوں کو اچھی تفریح کا موقع فراہم کرنااور سیرت صالحین سے آگاہ کرنا ہے اور یہ کہ لوگ بجائے اس کے کہ بیہودہ فلمیں دیکھیں یہ اچھی فلمیں دیکھ کر محظوظ اور مستفید ہوں ۔ ان میں ایسی فلمیں بھی ہیں جو غیر مسلموں نے بنائیں اور اب مسلم زبانوں میں اس کا ترجمہ کیا جا رہا ہے۔’’ پیغام پروڈکشن ‘‘ نامی ادارے نے انبیاء علیہم السلام کی زندگی پر فلمائی گئی فلموں کا اردو زبان میں ترجمہ کرکے پھیلانا شروع کر رکھا ہے”دی میسیج“ (The Massage) نامی فلم جو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے مقدس زمانہ کے واقعات پر مشتمل ہے ۔ اس فلم کی نمائش” جیو“ چینل پربارہا کی جا چکی ہے ۔ صرف نبی پاک صلی الله علیہ وسلم کی ذات اطہر کو چھوڑ کر
[1] فاضل مدینہ یونیورسٹی