کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 47
کی اتباع کی اور جس میزان میں باطل ڈالا جائے ضروری ہے کہ وہ ہلکا ہوجائے ۔ بے شک اللہ پاک نے اہل جنت کا ذکر کیا تو انہیں ان کے نیک اعمال کے ساتھ یاد فرمایا اور ان کے گناہوں کی مغفرت کی نوید دیتے ہوئے ان کا تذکرہ کیا ۔میں جب انہیں یاد کرتاہوں تو دل میں کہتاہوں :مجھے ڈر ہے کہ میں ان لوگوں کے ساتھ نہ مل پاؤں گا۔اور اللہ تعالیٰ نے جہنمیوں کا ذکر کیاتو ان کے برے اعمال اور ان کی نیکیوں کے رائیگاں کیے جانے کا ذکر کیا۔ میں جب انہیں یادکرتاہوں تو کہتاہوں : مجھے امید ہے کہ میں ان کے ساتھ نہیں ہوں گا۔ تاکہ بندہ اللہ کی رحمت کا طالب اور اس کے عذاب سے ڈرنے والا بن جائے۔اللہ پاک سے غلط امیدیں باندھے نہ اس کی رحمت سے مایوس ہو۔پس اگر تم نےمیری نصیحت کو پلے سے باندھ لیاتوموت تمہیں محبوب ہوگی اور وہ آکر رہے گی ۔اگر تم نے میری وصیت کو قابل توجہ نہ سمجھا تو موت سے زیادہ کوئی چیز تمہیں ناپسند نہیں ہوگی ،جبکہ تم اس سے کوئی جائے فرار نہیں پاسکتے۔ اس وصیت یانصیحت کو دیکھیں تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بہت عمدہ نصیحت کی اللہ سے ڈرنے اور ہر معاملے میں آخرت کو سامنے رکھنے کی تلقین کی ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو ان قدسی صفات نفوس کی پیروی کرنے کی تو فیق بخشے اور ان سے محبت کرنے کی وجہ سے قیامت کے ان کے ساتھ ہمارا حشر فرمائے آمین وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین