کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 46
طبیعت میں شدت ہے وغیرہ وغیرہ،آپ نے وہ سب اشکالات دورکیے
آپ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں 22 جمادی الاخری 13ھ کو وفات پائی، اُ س وقت آپ کی عمرتریسٹھ سال تھی ۔ آپ کو حجره ٴمبارک میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپہلومیں دفن کیا گیا۔
آپ نے سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کو خلافت کے حوالے سے کچھ نصیحتیں کیں جوکہ یہ ہیں:
’’اتق اللہ یا عمر واعلم ان للہ عملا بالنھار لایقبلہ باللیل وعملا باللیل لایقبلہ بالنھار وانہ لایقبلہ نافلۃ حتی فریضتہ وانما ثقلت موازین من ثقلت موازینہ یوم القیامۃ باتباعھم الحق فی دار الدنیا وثقلہ علیھم وحق لمیزان یوضع فیہ الحق غدا ان یکون ثقیلا وانما خفت موازین من خفت موازینہ یوم القیامۃ باتباعھم الباطل وحق لمیزان یوضع فیہ الباطل غدا ان یکون خفیفا وان اللہ تعالیٰ ذکر اھل الجنۃ فذکرھم باحسن اعمالھم وتجاوز عن سیئہ فاذا ذکرتھم قلت:انی اخاف ان لا الحق بھم وان اللہ ذکرھم النار فذکرھم باسوء اعمالھم ورد علیھم احسنہ فاذا ذکرتھم قلت:انی لارجو ان لا اکون مع ھولاء لیکون العبد راغبا راھبا لایتمنی علی اللہ ولایقنط من رحمۃ اللہ فان انت حفظت وصیتی فلایک غائب احب الیک من الموت وھو آتیک وان انت ضیعت وصیتی فلایک ابغض الیک من الموت ولست تعجزہ‘‘ [1]
اے عمر!اللہ سے ڈرنا،خوب جان لو !اللہ تعالیٰ نے کچھ اعمال رات کے مقرر کیے ہیں جو وہ دن کو قبول نہیں کرتا۔وہ نفل اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک فرائض ادا نہ کیے جائیں۔قیامت کے دن اسی شخص کامیزان وزنی ہوگا جس نے دنیا کی زندگی میں حق کی اتباع کی اور حق کو لوگوں پر لاگو کیا ۔اور جس میزان میں حق رکھاگیا اس پر لازم ہے کہ قیامت کے دن بھاری ہوجائے۔یقیناًکل قیامت کے دن ہلکا میزان اس شخص کا ہوگا جس نے باطل
[1] سیرت ابوبکر صدیق(مترجم) از ڈاکٹرمحمد علی صلابی،2/374-376