کتاب: البیان شمارہ 16 - صفحہ 45
بیٹے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضوان اللہ علھیم اجمعین۔ اسی طرح محمد اور ان کے والد سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر کو بھی شرف صحابیت حاصل ہے۔یہ شرف کسی اور خاندان کو حاصل نہیں ہے ۔ حیات صدیق اور دروس وعبر: آپ کی حیات طیبہ اور خلافت کے بعد والی زندگی کو دیکھاجائے تو نہایت قابل رشک زندگی گزاری۔ سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ اپنے مال سے غلاموں کو خریدکر آزاد کیا۔ ہجرت کے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ اپنے مال سے دین اسلام کی خوب مدد کی ،ہر موقع پر پیش پیش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلی پر امت کی امامت کرائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان نبوت سے جنتی ہونے کی بشارت ملی۔ اپنے دور خلافت میں اٹھنے والے تمام فتنوں کی بیخ کنی کی۔ آپ کا دور خلافت اگرچہ مختصر(2سال)تھا لیکن بےمثال قابل تقلید دور حکومت تھا۔ وفات ہجرت کے تیرہویں سال جمادی الآخرہ میں آپ بیمار ہوگئے ،رفتہ رفتہ بیماری بڑھی تو اپنے گھر والوں کو جمع کرکے فرمایا کہ میری بیماری کو تم دیکھ رہے ہو اور میراخیال ہے کہ میں اسی مرض میں وفات پاجاؤں گا،اللہ پاک نے میری بیعت سے تمہارے ہاتھ کھول دیے ہیں ،اب تمہارا معاملہ تمہارے سپرد ہے تم جسے چاہے امیر مقرر کرلو اگر میری زندگی میں مقرر کرلوتو میرے بعد اختلافات سے بچ جاؤگے۔ اس کے بعد آپ نے خلیفہ کے چناؤ کے لیے اقدامات کیے،مختلف صحابہ سے مشورے کیے ایک ایک سے رائے لی ،سب نے عمر کےحق میں رائے دی ،بعض کوتحفظات بھی تھے کہ وہ سخت ہیں ان کی